Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا۟ بِسُورَةٍۢ مِّثْلِهِۦ وَٱدْعُوا۟ مَنِ ٱسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴾
“And yet, they [who are bent on denying the truth] assert, "[Muhammad] has invented it!" Say [unto them]: "Produce, then, a surah of similar merit; and [to this end] call to your aid whomever you can, other than God, if what you say is true!”
قرآن اپنی دلیل آپ ہے، قرآن کا مافوق انداز کلام انتہائی طورپر ناقابل تقلید ہے، اور یہی واقعہ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ قرآن ایک غیر انسانی کلام ہے۔ اگر وہ کسی انسان کا کلام ہوتا تو یقیناً دوسرے انسانوں کے لیے بھی یہ ممکن ہونا چاہیے تھا کہ وہ اپنی کوشش سے ویسا ہی ایک کلام بنا لیں۔ قرآن کے کلام الٰہی ہونے کا دوسرا ثبوت یہ ہے کہ وہ ان پیشین گوئیوں کی تصدیق ہے جو اس کے بارے میں پہلے سے آسمانی صحیفوں میں موجود ہیں۔ آسمانی تعلیمات کی حامل قومیں پہلے سے ایک آخری ہدایت نامہ کی منتظر تھیں۔ قرآن اسی انتظار کا جواب بن کر آیا ہے، پھر اس میں شک کرنے کی کیا ضرورت ۔ مزید یہ کہ وہ ’’کتاب‘‘ کی تفصیل ہے۔ یعنی وہ الٰہی تعلیمات جو تمام آسمانی کتابوں کا خلاصہ ہیں انھیں کو وہ صحیح اور بے آمیز روپ میں پیش کرتاہے۔ یہ ایک واضح قرینہ ہے جس سے ظاہر ہوتاہے کہ قرآن اسی خدا کی طرف سے آیا ہے جس کی طرف سے پچھلی آسمانی کتابیں آئی تھیں۔ جب کوئی شخص کہتا ہے کہ قرآن ایک انسانی تصنیف ہے تو وہ اپنی دعوے کو ایک ایسے میدان میں لاتا ہے جہاں اس کو جانچنا آسان ہو۔ کیوں کہ وہ اپنی یاد دوسروں کی انسانی صلاحیتوں کو کام میں لاکر قرآن جیسی ایک کتاب یا اس کے جیسی ایک سورہ تیار کرسکتاہے۔ اور اس طرح عملی طورپر اس دعوے کو رد کرسکتا ہے کہ قرآن خدائی ذہن سے نکلی ہوئی کتاب ہے۔ مگر قرآنی چیلنج کے باوجود کسی کا ایسانہ کرسکنا آخری طورپر ثابت کررہا ہے کہ قرآن کو انسانی کتاب کہنے والوں کا دعویٰ درست نہیں۔قرآن کی صداقت کے یہ دلائل ایسے نہیں ہیں کہ آدمی ان کو سمجھ نہ سکے۔ اصل یہ ہے کہ قرآن کو جھٹلانے کے نتائج سے وہ بے خوف ہیں۔ ان کو یہ ڈر نہیں کہ قرآن کا انکار کرکے وہ کسی عذاب کی پکڑ میں آجائیں گے ان کی مخالفانہ روش کی وجہ وہ غیر سنجیدگی ہے جو ان کی بے خوفی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے، نہ کہ کسی قسم کا عقلی اور استدلالی اطمینان۔