slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 43 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمِنْهُم مَّن يَنظُرُ إِلَيْكَ ۚ أَفَأَنتَ تَهْدِى ٱلْعُمْىَ وَلَوْ كَانُوا۟ لَا يُبْصِرُونَ ﴾

“And there are among them such as [pretend to] look towards thee: but canst thou show the right way to the blind even though they cannot see?”

📝 التفسير:

ایمان نہ لانے والے خدا کی نظر میں مفسد ہیں ۔ کیوں کہ اپنی فطرت کو بگاڑ کر ہی کسی کے لیے یہ ممکن ہوتا ہے کہ وہ حق کو قبول کرنے سے باز رہے۔ ایسا آدمی اپنے ضمیر کی آواز کو دباتا ہے، وہ اپنے سوچنے کی صلاحیت کو استعمال نہیں کرتا، وہ کھلے کھلے دلائل کو جھوٹے الفاظ بول کر نظر انداز کردیتاہے، وہ سن کر نہیں سنتا اور سمجھنے کے باوجود سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا، وہ حق کے مقابلے میں اپنے تعصبات اور اپنے مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔ بحث ومناظرہ کرنے والے لوگ آخر وقت تک اپنی بحث جاری رکھتے ہیں۔ ’’میرا معاملہ میرے ساتھ ہے اور تمھارا معاملہ تمھارے ساتھ‘‘۔ اس قسم کا جملہ کہنا ان کو اپنی شکست نظر آتاہے، مگر داعی فتح وشکست کی نفسیات سے بلند ہو کر کام کرتاہے۔ اس ليے جب وہ دیکھتا ہے کہ مخاطب ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آیا ہے اور مزید بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تو وہ یہ کہہ کر الگ ہوجاتا ہے کہ اصل فیصلہ اللہ کے یہاںہونا ہے۔ خدا کی میزان میں جو شخص جیسا نکلے گا ویسا ہی اس کا انجام ہوگا۔ حق کو نہ ماننے والوں میں ایک طبقہ وہ ہے جو شروع سے اپنا منکر ہونا ظاہر کردیتا ہے۔ مگر زیادہ ہوشیار قسم کے لوگ یہ کرتے ہیں کہ بظاہر وہ باتوں کو اس طرح سنتے ہیں گویا کہ وہ سچ مچ سمجھنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ ان کے دل میں یہ ہوتاہے کہ اس کو سمجھنا نہیں ہے۔ وہ داعی کی صداقت کی نشانیوں کو اس طرح دیکھتے ہیں جیسے وہ کھلے دل سے اس کا مشاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ ان کا ذہن پہلے سے یہ طے كيے ہوئے ہوتاہے کہ اس کو دیکھنا اور ماننا نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کی ظاہری سادگی سے داعی اس خوش گمانی میں پڑ جاتا ہے کہ وہ قبولیت حق کے قریب ہیں۔ مگر خدا کی نظر میں وہ ایسے لوگ ہیں جوکان رکھتے ہوئے بہرے اور آنکھ رکھتے ہوئے اندھے بن جائیں۔ ایسے لوگوں کو کبھی خدا کی طرف سے قبول حق کی توفیق نہیں ملتی۔ خدا نے انسان کو بہترین صلاحیتیں دی ہیں۔ اگر وہ ان صلاحیتوں کو استعمال کرے تو وہ کبھی گمراہ نہ ہو۔ مگر انسان اپنے کو آزاد پاکر غلط فہمی میں پڑجاتاہے۔ وہ بے جا سرکشی کرنے لگتاہے۔ ایسا اس ليے ہوتاہے کہ اس نے خدا کی اسکیم کو نہیں سمجھا، جو چیز اس کوآزمائش کے طورپر دی گئی تھی اس کو اس نے اپنا حق سمجھ لیا۔