slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 46 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ ٱلَّذِى نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ ٱللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ ﴾

“And whether We show thee [in this world something of what We hold in store for those [deniers of the truth], or whether We cause thee to die [before that retribution takes place - know that, in the end], it is unto Us that they must return; and God is witness to all that they do.”

📝 التفسير:

آج آخرت انسان کے سامنے نہیں ہے۔ آج ایک دیکھنے والے کو اسے تصور کی نگاہ سے دیکھنا پڑتا ہے۔ اس ليے جو شخص آخرت کے معاملے میں سنجیدہ نہ ہو اس کو آخرت بہت دور کی چیز معلوم ہوگی۔ مگر جب آخرت سب سے بڑی حقیقت کی حیثیت سے انسان کے اوپر ٹوٹ پڑے گی اور وہ اس کو اس کی تمام سنگینیوں کے ساتھ اپنی آنکھ سے دیکھنے لگے گا، اس وقت وہ اپنی موجودہ سرکشی کو بھول جائے گا، اس وقت اس کو دنیا کے وہ لمحات بہت حقیر معلوم ہوں گے جن کی وجہ سے وہ غفلت میں پڑ گیا تھا اور آخرت کے بارے میں سوچنے پر تیار نہ ہوتاتھا۔ آخرت کسی اجنبی دنیا میں واقع نہیں ہوگی بلکہ ہماری جانی پہچانی دنیا میں واقع ہوگی۔ وہاں آدمی اپنے آپ کو اسی ماحول میں پائے گا جس ماحول میں اس نے اسے پہلے حق کا انکار کیا تھا، وہ اپنے آپ کو انھیں لوگوں کے درمیان دیکھے گا جن کے بل پر وہ سرکشی کرتا تھا مگر اس دن وہ لوگ اس کے کچھ کام نہ آئیں گے۔ اس وقت ہر بات اس کے ذہن میں اس طرح تازہ ہوگی گویا اس پر کوئی مدت گزری ہی نہیں۔ داعی اور مدعو کا معاملہ آسمان کے نیچے پیش آنے والے تمام معاملات میں سب سے زیادہ نازک معاملہ ہے۔ داعی اگر فی الواقع حق کو لے کر اٹھا ہے تو وہ اس دنیا میں خدا کا نمائندہ ہے۔ اس کا اقرار خدا کا اقرار ہے اور اس کا انکار خدا کا انکار۔ ایسا ایک واقعہ انجام سے خالی نہیں ہوسکتا۔ داعیٔ حق کے ظہور کے بعد لازماً ایسا ہوتا ہے کہ اس کی زبان سے جاری ہونے والے ربانی کلام کے سامنے تمام لوگ بے دلیل ہو کر رہ جاتے ہیں۔ یہ باطل کے اوپر حق کی پہلی فتح ہے۔ دوسری فتح آخرت میں ہوگی جب کہ اس کے مخالفین خدا کے اذن سے اس کے مقابلہ میں بے زور ہو کر رہ جائیں گے۔ پہلا واقعہ لازمی طورپر اسی دنیا میں پیش آتاہے اور دوسرا واقعہ بھی جزئی طور پر موجودہ دنیامیں ظاہر ہوتا ہے اگر خدا اس کو موجودہ دنیا میں ظاہر کرنا چاہے۔ یہ معاملہ ہر گروہ کے ساتھ پیش آنا لازمی ہے جب کہ وہ براہِ راست خدا کے سامنے کھڑا ہونے سے پہلے موجودہ دنیا میں بالواسطہ طور پر نمائندۂ خدا کے سامنے کھڑا کیا جائے۔ اس طرح خدا دیکھتا ہے کہ کون ہے جو اس وقت اپنے آپ کو خدا کے حوالے کردیتاہے جب کہ خدا ابھی غیب میں ہے اور کون ہے جو ایسا نہیں کرتا۔ پہلی قسم کے لوگوں کہ لیے جنت ہے اور دوسری قسم کے لوگوں کے لیے دوزخ۔