slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 5 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ ٱلشَّمْسَ ضِيَآءًۭ وَٱلْقَمَرَ نُورًۭا وَقَدَّرَهُۥ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا۟ عَدَدَ ٱلسِّنِينَ وَٱلْحِسَابَ ۚ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ ذَٰلِكَ إِلَّا بِٱلْحَقِّ ۚ يُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يَعْلَمُونَ ﴾

“He it is who has made the sun a [source of] radiant light and the moon a light [reflected], and has determined for it phases so that you might know how to compute the years and to measure [time]. None of this has God created without [an inner] truth. Clearly does He spell out these messages unto people of [innate] knowledge:”

📝 التفسير:

سورج ہماری زمین سے نہایت درست فاصلہ پر قائم ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ہمارے لیے روشنی اور حرارت جیسی نعمتوں کا خزانہ بناہوا ہے۔ اگر اس انداز ہ میں فرق ہوجائے تو سورج ہمارے لیے سورج نہ رہے بلکہ آگ کي جہنم بن جائے، وہ زندگی کے بجائے موت کا پیغام ثابت ہو۔ چاند ایک حد درجہ ریاضیاتی حساب کے مطابق اپنے مدار پر ٹھیک ٹھیک گردش کرتاہے۔ اسی بنا پر یہ ممکن ہوتاہے کہ چاند بذات خود بے نور ہونے کے باوجود ہمارے لیے نہ صرف ٹھنڈی روشنی دے بلکہ مہینہ اور سال کی قدرتی تقویم بھی فراہم کرے۔ یہ فلکیاتی نشانیاں ثابت کرتی ہیں کہ اس کائنات میں گہری مقصدیت ہے، اور مقصدیت والی کائنات کا آخری انجام بے مقصد نہیں ہوسکتا۔ پھر ہماری دنیا میں رات کے بعد دن کا آنا مادی تمثیل کی زبان میں اس اخلاقی حقیقت کو بتا رہا ہے کہ موجودہ دنیا میں یہ قانون نافذ ہے کہ تاریکی کے بعد روشنی پھیلے، اندھیرے کے بعد اجالے کا ظہور ہو۔ یہاں حقوق کی پامالی کے بعد حقوق کی ادائیگی کا نظام آنے والا ہے۔ انسان کی سرکشی کی جگہ خدائی انصاف کو غلبہ ملنے والا ہے۔ یہاں اس وقت کا آنا مقدر ہے جب کہ دھاندلی ختم ہواور حق کے اعتراف کا ماحول چاروں طرف قائم ہو جائے۔ آخرت کی حقیقتوں کو خدا نے نشانیوں کے انداز میں ظاہر کیا ہے۔بالفاظ دیگر، خدا موجودہ دنیا میں دلیل کے روپ میں ظاہر ہوتا ہے، نہ کہ محسوس مشاہدہ کے روپ میں۔ پھر خدا جس روپ میں اپنا جلوہ دکھاتا ہے اسی روپ میں ہم اس کو پاسکتے ہیں ،نہ کہ کسی اور روپ میں۔ خدا نے اس دنیا میں ہدایت کے راستے کھول رکھے ہیں مگر یہ ہدایت انھیں کا مقدر ہے جو خدائی نقشہ کے مطابق اس کی پیروی کرنے کے لیے تیار ہوں۔ یہاں وہی لوگ صحیح راستہ پر چلنے کی توفیق پائیں گے جو دلیل کی زبان میں بات کو سمجھنے اور ماننے کے لیے تیار ہوں۔ جو لوگ سچی دلیل کے آگے نہ جھکیں وہ گویا خدا کے آگے نہیں جھکے۔ انھوں نے خدا کو نہیں مانا۔ ایسے لوگوں کو اپنے لیے جہنم کے سوا کسی اور چیز کا انتظار نہ کرنا چاہیے۔ زمین و آسمان میں اگر چہ بے شمار نشانیاں پھیلی ہوئی ہیں مگر وہ انھیں لوگوں کے لیے سبق بنتی ہیں جو ڈر رکھنے والے ہیں۔ ڈریا اندیشہ وہ چیز ہے جو آدمی کو سنجیدہ بناتا ہے۔ جب تک آدمی کسی معاملہ میں سنجیدہ نہ ہو وہ اس معاملہ پر پورا دھیان نہیں دے گا اور نہ اس کے پہلوؤں کو سمجھے گا— پوری کائنات ایک زبردست تخلیقی توازن میں جکڑی ہوئی ہے۔ یہ اس بات کا کھلا ہوا اشارہ ہے کہ کائنات کا مالک ایسا مالک ہے جو انسان کو پکڑنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اسی طرح پہلی زندگی جس کا ہم تجربہ کر رہے ہیں وہ اس کا یقینی ثبوت ہے کہ دوسری زندگی بھی ممکن ہے۔ موجودہ دنیا میں مادی نتائج کا نکلنا مگر اخلاقی نتائج کا نہ نکلنا تقاضا کرتاہے کہ ایک اور دنیا بنے جہاں اخلاقی نتائج اپنی پوری صورت میں ظاہر ہوں۔ یہ سب انتہائی محکم باتیں ہیں مگر ان کا محکم ہونا وہی شخص جانے گا جو اندیشہ کی نفسیات کے تحت زندگی کے معاملہ کو دیکھتا ہو۔