slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 57 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُم مَّوْعِظَةٌۭ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَآءٌۭ لِّمَا فِى ٱلصُّدُورِ وَهُدًۭى وَرَحْمَةٌۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ ﴾

“O MANKIND! There has now come unto you an admonition from your Sustainer, and a cure for all [the ill] that may be in men's hearts, and guidance and grace unto all who believe [in Him].”

📝 التفسير:

انسان ایک نفسیاتی مخلوق ہے۔ نفسیات کے بننے سے وہ بنتا ہے اور نفسیات کے بگڑنے سے وہ بگڑ جاتا ہے۔ خدا کی کتاب کی صورت میں جو ہدایت اتری ہے وہ انسان کے لیے سراسر رحمت ہے۔ اس میں انسان کے لیے بہترین نصیحت موجود ہے۔ مگر اس نصیحت کو پانے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی نے اپنی راست فکری نہ کھو ئی ہو۔ جو شخص اپنی راست فکری کی صلاحیت کو بگاڑ لے، اس کے لیے خدا کا نصیحت نامہ بے اثر رہے گا۔ موجودہ دنیا کی چیزیں اور اس کی رونقیں آدمی کے سامنے ’’نقد‘‘ ہوتی ہیں۔ آدمی ہر آن ان کی لذت اور خوبی کا تجربہ کرتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں آخرت کی نعمتیں صرف ’’وعدہ‘‘ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ آدمی صرف ان کے بارے میں سنتا ہے، وہ ان کا تجربہ نہیں کرتا۔ اس بنا پر اکثر لوگ دنیا کی نقد چیزوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ مگر جو شخص گہرائی کے ساتھ سوچے گا وہ اس بات پر خوش ہوگا کہ خدا نے اپنی ہدایت اتار کر ا س کے لیے ابدی نعمتوں کے حصول کا دروازہ کھول دیا ہے۔ اللہ نے جو کچھ انسان کو دیا ہے، خواہ وہ زرعی پیداوار کی صورت میں ہو یا دوسری صورت میں، سب کا سب رزق ہے۔ آدمی اگر ان چیزوں کو خدا کا دیا ہوا سمجھے اور خداکے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق ان میں تصرف کرے تو اس کے اندر خدا کے شکر کا جذبہ ابھرے گا۔ مگر شیطان ہمیشہ اس کوشش میں رہتاہے کہ وہ اس نسبت کو بدل دے، تاکہ اس ’’رزق‘‘ کے استعمال کے وقت آدمی کو خدائی یاد نہ آئے بلکہ دوسری چیزوں کی یاد آئے — قدیم زمانہ میں شیطان نے پیداوار میں مفروضہ دیوی دیوتاؤں کے مراسم مقرر كيے تاکہ آدمی ان کو لیتے ہوئے خدا کو یاد نہ کرے بلکہ دیوی دیوتاؤں کو یاد کرلے۔ موجودہ زمانہ میں یہی مقصد شیطان مادی توجیہات کے ذریعے حاصل کررہا ہے۔ وہ خدا کی طرف سے ملنے والی چیز کو مادی عوامل کے تحت ملنے والی چیز بنا کر لوگوں کو دکھا رہا ہے تا کہ لوگ جب ان نعمتوں کو پائیں تو وہ اس کو خدا کا رزق نہ سمجھیں بلکہ صرف مادہ کا کرشمہ سمجھیں۔