Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلَّيْلَ لِتَسْكُنُوا۟ فِيهِ وَٱلنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يَسْمَعُونَ ﴾
“[whereas] it is He who has made the night for you, so that you might have rest therein, and the day, to make [you] see in this, behold, there are messages indeed for people who [are willing to] listen.”
زمین وآسمان کے پیچھے کون ہے جو اس کو سنبھالے ہوئے ہے ا ور اس کو چلا رہا ہے۔ یہ سوال ہر زمانہ میں انسان کی تلاش کا مرکزی نکتہ رہاہے۔ مگر اس سوال کا صحیح جواب پانا اسی وقت ممکن ہے جب کہ آدمی ماوراء طبیعیات دنیا تک دیکھ سکے اور ماوراء طبیعیات تک دیکھنے والی آنکھ کسی کو حاصل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر وہ جواب جو وہ بطور خود قائم کرتاہے وہ محض قیاس وگمان کی بنیاد پر ہوتا ہے، نہ کہ حقیقی علم کی بنیاد پر۔ اس دنیا میں حقیقی علم کی بنیاد پر بولنے والے صرف وہ لوگ ہیں جن کو پیغمبر کہا جاتاہے۔یہ وہ مخصوص لوگ ہیں جن کا ربط عالم بالا سے براہِ راست قائم ہوتاہے۔ خدا خود انھیں اپنی طرف سے حقیقت کی خبر دیتاہے۔ اس لیے اس دنیا میں پیغمبر کا علم ہی واحد علم ہے جس پر یقینی طور پر بھروسہ کیا جاسکے۔ پیغمبروں کے دعوے کی صداقت کو چانچنے کے لیے اگرچہ ہمارے پاس کوئی براہِ راست ذریعہ نہیں ہے۔ تاہم ایک بالواسطہ ذریعہ یقینی طورپر موجود ہے۔ اور وہ کائنات کی آیات (نشانیاں) ہیں۔ یہ نشانیاں پیغمبروں کے بیان کردہ معنوی حقائق کی عملی تصدیق کررہی ہیں۔ مثال کے طورپر ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری زمین پر رات کے بعد دن آتا ہے اور دن کے بعدرات آتی ہے۔ یہ گردش ایک انتہائی محکم نظام کی وجہ سے وجود میں آتی ہے۔ جو ریاضیاتی صحت کی حد تک منظم ہے۔ مزید یہ کہ یہ گردش حیرت ناک حد تک ہماری زندگی کے موافق ہے۔ اس کے پیچھے واضح طور پر ایک بامقصد منصوبہ کام کرتا ہوا نظر آتاہے۔ یہ صورت حال یقینی طور پر ایک ایسے قادر مطلق اور رحمان ورحیم کے وجود کا ثبوت ہے جس کی خبر پیغمبر دیتے ہیں۔ جو لوگ اپنے خیال کے مطابق ’’شریکوں‘‘ کی پیروی کررہے ہیں، وہ شرکاء خواہ قدیم الٰہیاتی شرکاء ہوں یا جدید مادی شرکاء، وہ کسی واقعی حقیقت کی پیروی نہیں کررہے ہیں۔ بلکہ صرف اپنے قیاس و گمان کی پیروی کررہے ہیں۔ پیغمبروں کے ذریعہ ظاہر ہونے والی حقیقت کی تصدیق ساری کائنات کررہی ہے مگر ’’مشرکین‘‘ جس چیز کے مدعی ہیں اس کی تصدیق کرنے والا کوئی نہیں۔