Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ثُمَّ بَعَثْنَا مِنۢ بَعْدِهِم مُّوسَىٰ وَهَٰرُونَ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَإِي۟هِۦ بِـَٔايَٰتِنَا فَٱسْتَكْبَرُوا۟ وَكَانُوا۟ قَوْمًۭا مُّجْرِمِينَ ﴾
“And after those [earlier prophets] We sent Moses and Aaron with Our messages unto Pharaoh and his great ones: but they gloried in their arrogance, for they were people lost in sin.”
فرعون اور اس کی قوم کے سرداروں نے اپنی مجرمانہ ذہنیت کی بناپر موسیٰ اور ہارون کی بات نہیں مانی۔ وہ چیزوں کو دلیل کے معیار سے دیکھنے کے بجائے جاہ واقتدار کے معیار سے دیکھتے تھے۔اس خود ساختہ معیار کے نام پر انھوں نے اپنے کو اونچا اور موسیٰ و ہارون کو نیچا سمجھ لیا۔ ان کی یہ نفسیات ان کے لیے اس حق کو قبول کرنے میں رکاوٹ بن گئی، جو ان کے نزدیک ایک چھوٹا آدمی ان کے سامنے پیش کررہا تھا۔ حضرت موسیٰ کے استدلال کی زبان جب فرعون کی سمجھ میں نہیں آئی تو آپ نے عصا اور ید ِ بیضا کے معجزات دکھائے ان معجزات کا توڑ فرعون کے پاس نہ تھا۔ چنانچہ اس نے کہا کہ یہ جادو ہے۔ اس طرح فرعون نے حضرت موسیٰ کے مقابلہ میں اپنی شکست کو ایک جھوٹی توجیہہ میں چھپانے کی کوشش کی۔ اس نے لوگوں کو یہ تاثر دیا کہ موسیٰ کامعاملہ حق کا معاملہ نہیں ہے بلکہ جادو کا معاملہ ہے، یہ صحیح ہے کہ جادو اور معجزہ میں کچھ ظاہری مشابہت ہوتی ہے۔ مگر بہت جلد معلوم ہوجاتاہے کہ جادو محض شعبدہ اور کرشمہ تھا۔ اس کے مقابلہ میں معجزہ کو مستقل کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ جادو بالآخر جادو ثابت ہوتاہے اور معجزہ بالآخر معجزہ۔ اس موقع پر فرعون نے لوگوں کو حضرت موسیٰ کی دعوت سے پھیرنے کے لیے دو اور باتیں کہیں۔ ایک یہ کہ موسیٰ ہم کو ہمارے آبا ئی دین سے برگشتہ کرنا چاہتے ہیں۔ فرعون کو چاہیے تھا کہ وہ حضرت موسیٰ کے پیغام کو حق اور ناحق کی اصطلاح میں سمجھنے کی کوشش کرے۔ مگر اس نے اس کو آبائی اور غیر آبائی معیار سے جانچا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ حق اور ناحق کے معیار سے دیکھنے میں اپنے آپ کو غلط ماننا پڑتا۔ جب کہ آبائی اور غیر آبائی کی تقسیم میں اپنی روش پر بدستور موجود رہنے کا جواز مل رہا تھا۔ فرعون نے دوسری بات یہ کہی کہ ’’موسیٰ اورہارون اس ملک میں اپنی کبریائی قائم کرنا چاہتے ہیں‘‘ یہ بھی عوام کو بھڑکانے کے ليے محض ایک سیاسی شوشہ تھا، کیوں کہ حضرت موسیٰ نے تو اول مرحلہ میں فرعون کے سامنے یہ بات رکھ دی تھی کہ ان کا مقصد یہ ہے کہ وہ فرعون کو خدا کا پیغام پہنچائیں اور اس کے بعد بنی اسرائیل کے ساتھ مصر سے نکل کر صحرائے سینا میں چلے جائیں۔ ایسی حالت میں یہ الزام سراسر خلاف واقعہ تھا کہ وہ مصر کي حکومت پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔