Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّءَا لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًۭا وَٱجْعَلُوا۟ بُيُوتَكُمْ قِبْلَةًۭ وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴾
“And [thus] did We inspire Moses and his brother: "Set aside for your people some houses in the city, and [tell them], `Turn your houses into places of worship, and be constant in prayer!' And give thou [O Moses] the glad tiding [of God's succour] to all believers."”
قبلہ کے معنی عربی میں مرجع یا مرکز توجہ کے ہیں۔ یہاں گھروں کو قبلہ بنانے سے مراد یہ ہے کہ بنی اسرائیل کی بستیوں میں کچھ گھروں یا ان گھروں کے بعض مناسب حصوں کو اس مقصد کے لیے مخصوص کردیا جائے کہ وہ حضرت موسیٰ کی دینی جدوجہد کے لیے بطور مرکز کے کام دیں۔ یہاں تنظیمی اجتماعات ہوں، باہمی مشورے ہوں اور دعوتی عمل کی خاموش منصوبہ بندی کی جائے۔ حضرت موسیٰ کی توحید و آخرت کی باتیں مصر کے بادشاہ فرعون کو سخت ناگوار تھیں۔ اس نے ان کے اوپر نہایت سخت قسم کی پابندیاں عائد کردیں۔ یہاں تک کہ کھلے طور پر دینی سرگرمیاں جاری رکھنا ان کے لیے سخت دشوار ہوگیا۔ اس وقت حکم ہواکہ فرعون سے ٹکرانے کے بجائے یہ کرو کہ اپنے کام کو قریبی دائرہ میں سمیٹ لو۔ اپنی بستیوں میں چھوٹے دعوتی اور تنظیمی مراکز بنا کر محدود دائرہ میں خاموشی کے ساتھ اپنا کام جاری رکھو۔ ان حالات میں ان کو جو دوسرا حکم دیاگیا وہ نماز کی اقامت تھا۔ یعنی اللہ سے تعلق جوڑنے اور اس سے مدد مانگنے کے لیے نمازوں کا اہتمام، انفرادی طورپر بھی اور اجتماعی طور پر بھی۔ نماز دراصل خدا سے قریب ہو کر خدا سے مدد مانگنے کی ایک صورت ہے۔ نماز میں مشغول ہو کر بندہ اپنے آپ کو عجز اور تواضع کے مقام پر لاتا ہے اور عجز اور تواضع ہی وہ مقام ہے جہاں بندہ اور خدا کی ملاقات ہوتی ہے۔ بندہ کے لیے اپنے رب سے ملنے کا دوسرا کوئی مقام نہیں۔ یہ جو پروگرام بتایاگیا اسی کی تکمیل میںان کے لیے فلاح اور نجات کا راز چھپا ہوا تھا۔ یہ حکم گویا اس بات کی خوش خبری تھی کہ خدا ان کو اس حالت سے نکالنے والا ہے جس میں ان کے دشمنوںنے ان کو مبتلا کردیا ہے۔