slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 94 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ فَإِن كُنتَ فِى شَكٍّۢ مِّمَّآ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ فَسْـَٔلِ ٱلَّذِينَ يَقْرَءُونَ ٱلْكِتَٰبَ مِن قَبْلِكَ ۚ لَقَدْ جَآءَكَ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُمْتَرِينَ ﴾

“AND SO, [O man,] if thou art in doubt about [the truth of] what We have [now] bestowed upon thee from on high, ask those who read the divine writ [revealed] before thy time: [and thou wilt find that,] surely, the truth has now come unto thee from thy Sustainer. Be not, then, among the doubters -”

📝 التفسير:

پیغمبر بے آمیز حق کو لے کر اٹھتا ہے، اور بے آمیز حق کی دعوت کو قبول کرنا انسان کے لیے ہمیشہ سخت دشوار کام رہاہے۔ لوگ عام طورپر ملاوٹی حق کی بنیاد پر کھڑے ہوتے ہیں۔ وہ اپنی دنیا پرستانہ زندگی پر حق کا لیبل لگا لیتے ہیں۔ ایسی حالت میں بے آمیز حق کی دعوت کو ماننا اپنی ذات کی نفی کی قیمت پر ہوتاہے۔ داعیٔ حق کو ماننے کے لیے اس کے مقابلہ میں اپنے آپ کو چھوٹا کرنا پڑتاہے۔ اور اپنے آپ کو چھوٹا کرنا بلا شبہ انسان کے لیے مشکل ترین کام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ حق کی دعوت اٹھے اور لوگ جوق درجوق اس کی طرف دوڑنا شروع کردیں۔ حق کا استقبال اس دنیا میں ہمیشہ اعراض اور مخالفت کی صورت میں کیا گیا ہے۔ داعی جب اپنے ماحول میں حق کی یہ بے وقعتی دیکھتا ہے تو کبھی کبھی اس پر یہ شبہ گزرتا ہے کہ میں غلطی پر تو نہیں ہوں۔ اس آیت میں داعی کو اسی نفسیات سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اس شبہ کے غلط ہونے کا ایک نہایت واضح ثبوت یہ ہے کہ پچھلے پیغمبروں اور داعیوں کو بھی ہمیشہ اسی طرح کی صورت حال سے سابقہ پیش آیا۔ جو لوگ سابق انبیاء کی تاریخ سے واقف ہیں ان کو بخوبی معلوم ہے کہ اس دنیا میں کبھی ایسا نہیںہوا کہ ایک پیغمبر اٹھے اور فوراً اس کو عوامی مقبولیت حاصل ہوجائے۔ پھر یہی بات اگر بعد کے زمانہ کے داعیوں کے ساتھ پیش آئے تو اس پر حیران وپریشان ہونے کی کیا ضرورت۔ آدمی کی عقل اگر کسی چیز کی سچائی پر گواہی دے اور وہ صرف لوگوں کی بے توجہی یا مخالفت کی وجہ سے اس چیز کو چھوڑ دے تو یہ گویا اللہ کی نشانیوں کو جھٹلانا ہے۔ اللہ نشانیوں (دلائل) کے روپ میں انسان کے سامنے ظاہر ہوتاہے۔ اس لیے جس چیز کی صداقت پر دلیل قائم ہوجائے اس کو ماننا آدمی کے اوپر خدا کا حق ہوجاتا ہے۔ پھر جو شخص خدا کا حق ادا نہ کرے اس کے حصہ میں نقصان اور ہلاکت کے سوا کیا آئے گا۔