Al-Fil • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ تَرْمِيهِم بِحِجَارَةٍۢ مِّن سِجِّيلٍۢ ﴾
“which smote them with stone-hard blows of chastisement pre-ordained,”
ابرہہ چھٹی صدی عیسوی میں جنوبی عرب کا ایک مسیحی حبشی حکمراں تھا۔ اس نے مذہبی جنون کے تحت 570ء میں مکہ پر حملہ کیا تاکہ کعبہ کو ڈھا کر ختم کردے۔ اس کے ساتھ ساٹھ ہزار آدمیوں کا لشکر تھا جس میں تقریباً ایک درجن ہاتھی بھی شامل تھے۔ اسی بنا پر وہ لوگ اصحابِ فیل (ہاتھی والے) کہے گئے۔ جب یہ لوگ مکہ کے قریب پہنچے تو ہاتھیوں نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا۔ اسی کے ساتھ پرندوں کے جھنڈ آئے جن کی چونچوں اور پنجوں میں کنکریاں تھیں۔ انہوں نے یہ کنکریاں ابرہه کے لشکر پر گرائیں تو سارا لشکر عجیب وغریب قسم کی بیماری میں مبتلا ہوگیا اور گھبرا کر واپس بھاگا، مگر ابرہہ سمیت اس کے بیشتر افراد راستہ ہی میں ہلاک ہوگئے۔ یہ واقعہ عین اس سال پیش آیا جس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک مظاہرہ تھا کہ پیغمبر اسلام کو غلبہ کی نسبت دی گئی ہے۔ آپ کے ساتھ یا آپ کے دین کے ساتھ جو بھی ٹکرائے گا وہ لازماً مغلوب ہو کر رہے گا۔