slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 18 من سورة سُورَةُ يُوسُفَ

Yusuf • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَجَآءُو عَلَىٰ قَمِيصِهِۦ بِدَمٍۢ كَذِبٍۢ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًۭا ۖ فَصَبْرٌۭ جَمِيلٌۭ ۖ وَٱللَّهُ ٱلْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ ﴾

“and they produced his tunic with false blood upon it. [But Jacob] exclaimed: "Nay, but it is your [own] minds that have made [so terrible] a happening seem a matter of little account to you! But [as for myself,] patience in adversity is most goodly [in the sight of God]; and it is to God [alone] that I pray to give me strength to bear the misfortune which you have described to me."”

📝 التفسير:

حضرت یوسف کا اصل قصہ یقینی طورپر اس سے زیادہ مفصّل ہے جتنا کہ قرآن میں بیان ہوا ہے۔ مگر قرآن کا اصل مقصد نصیحت ہے، نہ کہ واقعہ نگاری۔ اس لیے وہ صرف ان پہلوؤں کو لیتاہے جو نصیحت اور تذکیر کے لیے مفید ہوں۔ اور بقیہ تمام اجزاء کو حذف کردیتاہے تاکہ تاریخ نگار اس کو مرتب کریں۔ روایات کے مطابق حضرت یوسف تین دن تک اندھے کنوئیں میں رہے۔ انھیں تین دنوں میں غالباً خواب کے ذریعہ آپ کو آپ کا مستقبل دکھایا گیا۔ اس میں آپ نے دیکھا کہ آپ کنویں سے نکلتے ہیں اور پھر عظمت وشان کے ایک اونچے مقام پر پہنچتے ہیں۔ حتی کہ آپ کے اور آپ کے بھائیوں کے درمیان حیثیت کے اعتبار سے اتنا فرق ہوجاتاہے کہ وہ آپ کو دیکھتے ہیں تو پہچان نہیں پاتے۔ حضرت یوسف کے بھائیوں نے جو کچھ کیا وہ انتہائی اشتعال انگیز حرکت تھی۔ مگر ایک طرف حضرت یوسف کا حال یہ تھا کہ انھوں نے اپنے معاملہ کو خداکے حوالے کردیا اور سنسان مقام پر اندھے کنویں کے اندر خاموش بیٹھے ہوئے خدا کی مدد کا انتظار کرتے رہے۔ دوسری طرف آپ کے والد حضرت یعقوب نے صبر جمیل کی روش اختیار کی۔ بعض تفسیروں میں آیا ہے کہ انھوںنے اپنے بیٹوں سے کہا  اگر یوسف کو بھیڑیا کھا جاتا تو وہ اس کی قمیص کو بھی ضرور پھاڑ ڈالتا (لَوْ أَكَلَهُ السَّبْعُ لَخَرَقَ الْقَمِيصَ) تفسیر الطبری، جلد 13 ، صفحہ 36 ۔یعنی وہ بھیڑیا بھی کیسا شریف بھیڑیا تھا جو یوسف کو تو اٹھالے گیا اور خون آلود قمیص کو نہایت صحیح وسالم حالت میں اتار کر تمھارے حوالے کرگیا۔