Yusuf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَـًۭٔا وَءَاتَتْ كُلَّ وَٰحِدَةٍۢ مِّنْهُنَّ سِكِّينًۭا وَقَالَتِ ٱخْرُجْ عَلَيْهِنَّ ۖ فَلَمَّا رَأَيْنَهُۥٓ أَكْبَرْنَهُۥ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَٰشَ لِلَّهِ مَا هَٰذَا بَشَرًا إِنْ هَٰذَآ إِلَّا مَلَكٌۭ كَرِيمٌۭ ﴾
“Thereupon, when she heard of their malicious talk, she sent for them, and prepared for them a sumptuous repast, and handed each of them a knife and said [to Joseph]: "Come out and show thyself to them!" And when the women saw him, they were greatly amazed at his beauty, and [so flustered were they that] they cut their hands [with their knives], exclaiming, "God save us! This is no mortal man! This is nought but a noble angel!"”
اس قصہ میں ایک طرف مصر کے اونچے طبقہ کی خواتین تھیں اور دوسری طرف حضرت یوسف۔ خواتین آپ کو بس ایک خوب صورت جوان کی صورت میں دیکھ رہی تھیں۔ اسی طرح حضرت یوسف ان خواتین کو تسکین نفس کے سامان کے روپ میں دیکھ سکتے تھے۔ مگر انتہائی ہیجان خیز حالات میں بھی آپ نے ایسا نہیں کیا۔ خواتین کا حال یہ تھا کہ وہ سب کی سب آپ کی پُرکشش شخصیت کی طرف متوجہ تھیں۔ حتی کہ شدّت محویت میں انھوں نے چھری سے پھل کاٹتے ہوئے اپنے ہاتھ زخمی کرليے۔ مگر حضرت یوسف اپنی تمام تر توجہ خدا کی طرف لگائے ہوئے تھے۔ خدا کی عظمت وکبریائی کااحساس آپ کے اوپر اتنا غالب آچکا تھا کہ کوئی دوسری چیز آپ کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی— کتنا فرق ہے ایک انسان اور دوسرے انسان میں۔