Yusuf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَمَّا فَتَحُوا۟ مَتَٰعَهُمْ وَجَدُوا۟ بِضَٰعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ ۖ قَالُوا۟ يَٰٓأَبَانَا مَا نَبْغِى ۖ هَٰذِهِۦ بِضَٰعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا ۖ وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍۢ ۖ ذَٰلِكَ كَيْلٌۭ يَسِيرٌۭ ﴾
“Thereupon, when they opened their packs, they discovered that their merchandise had been returned to them; [and] they said: "O our father! What more could we desire? Here is our merchandise: it has been returned to us! [If thou send Benjamin with us,] we shall (again] be able to bring food for our family, and shall guard our brother [well], and receive in addition another camel-load of grain That [which we have brought the first time] was but a scanty measure."”
گھر لوٹ کر جب انھوںنے دیکھا کہ ان کی رقم ان کی غلّہ کی بوری میں موجود ہے تو وہ بہت خوش ہوئے۔ انھوں نے اپنے والد سے کہا کہ آپ ضرور ہمارے ساتھ بن یامین کو جانے دیں۔ ہم اس کی پوری حفاظت کریں گے۔ اور اپنے حصہ کے علاوہ اس کے حصہ کا بھی مزید ایک اونٹ غلّہ لائیں گے۔ یہ غلّہ جو ہم لائے ہیں یہ تو اخراجات کے لیے تھوڑا ہے۔ حضرت یوسف نے تقسیم کا جو نظام قائم کیا تھا، اس کے تحت غالباً ایسا تھا کہ باہر کے ایک آدمی کو ایک اونٹ غلہ دیا جاتاتھا۔