slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 74 من سورة سُورَةُ يُوسُفَ

Yusuf • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ قَالُوا۟ فَمَا جَزَٰٓؤُهُۥٓ إِن كُنتُمْ كَٰذِبِينَ ﴾

“[The Egyptians] said: "But what shall be the requital of this [deed] if you are [proved to be] liars?"”

📝 التفسير:

برادرانِ یوسف روانہ ہونے لگے تو حضرت یوسف نے از راہِ محبت اپنا پانی پینے کا پیالہ (جو غالباً چاندی کا تھا) اپنے بھائی بن یامین کے سامان میں رکھ دیا۔ اس کی خبر نہ بن یامین کو تھی اور نہ دربار والوں کو۔ اس کے بعد خدا کی قدرت سے ایسا ہوا کہ غلّہ ناپنے کا شاہی پیمانہ (جو خود بھی قیمتی تھا) کہیں اِدھر اُدھر (misplace) ہوگیا۔ تلاش کے باوجود جب وہ نہیں نکلا تو کارندوں کا شبہ بردرانِ یوسف کی طرف گیا جو ابھی ابھی یہاں سے روانہ ہوئے تھے۔ ایک کارندہ نے آواز دے کر قافلہ کو بلایا۔ پوچھ گچھ کے دوران انھوں نے بطور خود چوری کی وہ سزا تجویز کی جو شریعت ابراہیمی کی رو سے ان کے یہاں رائج تھی۔ یعنی جو سارق (چور)ہے وہ ایک سال تک مالک کے یہاں غلام بن کر رہے۔ اس کے بعد کارندے نے تلاشی شروع کی۔ اب غلّہ کا پیمانہ تو ان کے یہاں نہیں ملا۔ مگر دربار کی ایک اور خاص چیز (چاندی کا پیالہ) بن یامین کے سامان سے برآمد ہوگیا۔ چنانچہ بن یامین کو حسب فیصلہ حضرت یوسف کے حوالہ کردیا گیا۔ اگر شاہ مصر کے قانون پر فیصلہ کی قرارداد ہوئی ہوتی تو حضرت یوسف اپنے بھائی کو نہ پاتے۔ کیوں کہ شاہ مصر کے مروجہ قانون میں چور کی سزا یہ تھی کہ اس کو مارا جائے اور مسروقہ چیز کی قیمت اس سے وصول کی جائے۔ اس واقعہ میں حضرت یوسف کی نیت شامل نہ تھی، یہ خدائی تدبیر سے ہوا اس لیے خدا نے اس کو اپنی طرف منسوب فرمایا۔ نوٹ بن یامین کے سامان میں سقایہ رکھا گیا تھا جس کی ضمیر ’’ھا ‘‘ہے۔ مگر شاہی کارندہ ’’صواع‘‘ تلاش کررہا تھا جس کی ضمیر ’’ہ‘‘ ہے۔ اب تلاش کے بعد کارندہ نے جو چیز برآمد کی اس کے لیے قرآن میں ضمیر ’’ہا‘‘ استعمال ہوئی ہے (ثُمَّ اسْتَخْرَجَهَا مِنْ وِعَاءِ أَخِيهِ)۔ ضمیر کا یہ فرق بتاتا ہے کہ تلاش کے بعد بن یامین کے سامان سے سقایہ نکلا تھا ،نہ کہ صواع۔