Yusuf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَلَمَّا ٱسْتَيْـَٔسُوا۟ مِنْهُ خَلَصُوا۟ نَجِيًّۭا ۖ قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوٓا۟ أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُم مَّوْثِقًۭا مِّنَ ٱللَّهِ وَمِن قَبْلُ مَا فَرَّطتُمْ فِى يُوسُفَ ۖ فَلَنْ أَبْرَحَ ٱلْأَرْضَ حَتَّىٰ يَأْذَنَ لِىٓ أَبِىٓ أَوْ يَحْكُمَ ٱللَّهُ لِى ۖ وَهُوَ خَيْرُ ٱلْحَٰكِمِينَ ﴾
“And so, when they lost all hope of [moving] him, they withdrew to take counsel [among themselves]. The eldest of them said: "Do you not remember that your father has bound you by a solemn pledge before God - and how, before that, you had failed with regard to Joseph? Hence, I shall not depart from this land till my father gives me leave or God passes judgment in my favour: for He is the best of all judges.”
حضرت یوسف کے سوتیلے بھائیوں میں غالباً ایک بھائی دوسروں سے مختلف تھا۔ اسی بھائی نے ابتدائی مرحلہ میں مشورہ دیا تھا کہ یوسف کوقتل نہ کرو بلکہ کسی اندھے کنوئیں میں ڈال دو تاکہ کوئی آتا جاتا قافلہ اس کو نکال لے جائے۔ یہی حال اب اس بھائی کا مصر میںہوا۔ وہ دوسرے بھائیوں سے الگ ہوگیا۔ اس کی غیرت نے گوارا نہیں کیا کہ جس باپ کے نزدیک وہ ایک بھائی کو کھونے کا مجرم بن چکا ہے، اسی باپ کے سامنے اب وہ دوسرے بھائی کو کھونے کا مجرم بن کر حاضر ہو۔