slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 20 من سورة سُورَةُ إِبۡرَاهِيمَ

Ibrahim • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمَا ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ بِعَزِيزٍۢ ﴾

“nor is this difficult for God.”

📝 التفسير:

عرب کے جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا وہ سب خداا ور مذہب کو ماننے والے لوگ تھے۔ پھر کیوں وہ آپ کے منکر بن گئے۔ ا س کی وجہ یہ تھی کہ آپ کی سطح پر حق اپنی مجرد صورت میں ظاہر ہوا تھا۔ جب کہ وہ لوگ صرف اس چیز کو حق سمجھتے تھے جو ان کے قومی بزرگوں کے ذریعہ انھیں ملا ہو۔ انھوںنے اپنے مسلّم قومی بزرگوں کے دین کو پہچانا، مگر وہ ’’محمد بن عبد اللہ‘‘ کے دین کو پہچاننے میں ناکام رہے۔ جو لوگ قومی روایات کے زیرِ اثر دین کو پائیں ان کے یہاں بھی دینی مظاہر موجود ہوتے ہیں۔ بلکہ اکثر ان کے یہاں دین کی دھوم پائی جاتی ہے۔ تاہم یہ سب کچھ محض ظاہری دینداری ہوتی ہے، دین کی اصل حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ مگر خدا کو جو چیز مطلوب ہے وہ حقیقی دینداری ہے، نہ کہ ظاہری ہنگامے۔ خدا کووہ انسان مطلوب ہے جس نے ذاتی شعور کی سطح پر حق کو پایا ہو۔ جس نے عالم غیب میں خدا کا مشاہدہ کیا ہو۔ جس نے حق کو اس کی مجرد صورت میں پہچانا ہو اور اس کا ساتھ دیا ہو۔ جس کی روح خدا کے سمندر میں نہائی ہو۔ جو خدا کی محبت میں تڑپا ہو اور خدا کے خوف سے جس کی آنکھوں نے آنسو بہائے ہوں۔ پہلی قسم کے لوگوں کی دینداری اوپری دین داری ہے۔ قیامت کی آندھی اس کو اسی طرح اڑا لے جائے گی جس طرح سطحِ زمین کی خس وخاشاک تیز ہوا میں اڑجاتی ہے۔ اس کے برعکس، دوسری قسم کے لوگوں کا دین حقیقی دین ہے۔ وہ انسانی وجود کی آخری گہرا ئی تک پیوست ہوتاہے۔ ایسے وجود کے لیے آندھی صرف اس ليے آتی ہے کہ وہ اس کی مضبوطی کو ثابت کرے، نہ کہ اس کو اکھاڑ لے جائے۔ کائنات کا مطالعہ بتاتا ہے کہ اس کی تخلیق حقائق پر ہوئی ہے۔ ایسی کائنات میں صرف حقیقی عمل کی قیمت ہوسکتی ہے، نہ کہ مفروضوں اور خوش گمانیوں کی۔