slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 12 من سورة سُورَةُ الحِجۡرِ

Al-Hijr • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ كَذَٰلِكَ نَسْلُكُهُۥ فِى قُلُوبِ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴾

“Even so do We [now] cause this [scorn of Our message] to pervade the hearts of those who are lost in sin,”

📝 التفسير:

ہر دور میں خداکے پیغمبروں کا مذاق اڑایا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ لوگوں نے بطور خود جو فرضی معیار کسی کو نمائندۂ خدا قرار دینے کے لیے بنا رکھے تھے، اس پر ان کے پیغمبر پورے نہیں اترتے تھے، اس معیار کے اعتبار سے پیغمبر انھیں کم تر نظر آتا تھا۔ اس لیے لوگوں نے پیغمبروں کو استہزاء کا موضوع بنا لیا۔ کسی نئی حقیقت کو پانے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کھلے ذہن کے ساتھ سوچنے اور خالص واقعات کی بنیاد پر رائے قائم کرنے کے لیے تیار ہو۔ جو لوگ سچائی کا انکار کرتے ہیں وہ اکثر اس لیے ایسا کرتے ہیں کہ سچائی ان کو اپنے مانوس معیار کے اعتبار سے اجنبی معلوم ہوتی ہے۔ یہ مانوس معیار لمبے عرصے کے بعد ان کے دل میں ایسا رچ بس جاتا ہے کہ اس سے باہر نکل کر سوچنا ان کے لیے ناممکن ہوجاتاہے۔ وہ آخر وقت تک بھی اپنے مانوس دائرے سے باہر کی سچائی کو پہچان نہیں پاتے۔ قوموں کے اسی مزاج کا نتیجہ تھا کہ معجزے کو دیکھ کر بھی لوگ ایمان نہیں لائے۔ جس شخصیت کے بارے میں ان کے مادی حالات کی بنا پر ان کا یہ ذہن بن گیا تھا کہ یہ ایک معمولی آدمی ہے وہ پھر بھی ان کی نظر میں معمولی ہی رہا۔ بعد کو اگر اس نے کوئی خارقِ عادت چیز دکھائی تو چونكه دوسرے پہلوؤں کے اعتبار سے وہ بظاہر اب بھی ان کے لیے غیر اہم تھي۔ انھوںنے سمجھ لیا کہ یہ کوئی جادو یا نظر بندی ہے، نہ کہ حقیقۃً ان کے نمائندۂ خدا ہونے کا ثبوت۔