slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 21 من سورة سُورَةُ الحِجۡرِ

Al-Hijr • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَإِن مِّن شَىْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَآئِنُهُۥ وَمَا نُنَزِّلُهُۥٓ إِلَّا بِقَدَرٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴾

“For, no single thing exists that does not have its source with Us; and nought do We bestow from on high unless it be in accordance with a measure well-defined.”

📝 التفسير:

حد بندی کا اصول کائنا ت کی تمام چیزوں میں رائج ہے۔ ہوا ایک حد کے اندر چلتی ہے، حالانکہ خدا کبھی کبھی دکھاتا ہے کہ وہ آندھی بھی بن سکتی ہے۔ سورج ایک خاص فاصلہ پر ہے۔ اگر وہ اس سے اوپر چلا جائے تو زمین برف کی طرح جم جائے۔ سورج نیچے آجائے تو زمین جلتی ہوئی بھٹی بن جائے۔ زمین کی کشش نہایت موزوں مقدار میں ہے۔ اگر زمین کی جسامت دگنا ہوتی تو اس کی کشش اتنی بڑھ جاتی کہ بوجھ کی وجہ سے آدمی کے لیے زمین پر چلنا مشکل ہوتا۔ اور اگر زمین کی جسامت موجودہ جسامت سے نصف کے بقدر کم ہوتی تو اس کی کشش اتنی گھٹ جاتی کہ آدمی اور اس کے مکانات ہلکے پن کی وجہ سے زمین پر ٹھہر نہ سکتے۔ یہی حال ان تمام چیزوں کا ہے جن کے درمیان انسان رہتا ہے۔ ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر ہے وہ نہ اس سے گھٹتاہے اور نہ اس سے بڑھتاہے۔ زمین پر انسان اور تمام جانداروں کی زندگی کا انحصار پانی پر ہے۔ زیرِ زمین پانی کے ذخیروں سے لے کر فضائی بادلوں تک پانی کی فراہمی کا نظام اتنے عجیب اور اتنے عظیم پیمانے پر ہے جس کا قائم کرنا ہرگز انسان کے بس میں نہیں۔ اس عجیب اور عظیم انتظام کو خدا مسلسل عین انسانی ضرورت کے مطابق قائم کيے ہوئے ہے۔ انسان ایک بے حدنازک مخلوق ہے۔ اس کے ماحول میں کوئی فرق اس کی پوری ہستی کو تہ وبالا کردینے کے لیے کافی ہے۔ ایسی حالت میں بے شمار اجزاء کی ایک کائنات، لاتعداد امکانات کا حامل ہونے کے باوجود، عین اسی مخصوص امکانی انداز ے پر قائم ہے جو انسان جیسی ایک مخلوق کے لیے مناسب ہے۔ یہ اعتدال اور تناسب ہر گز اتفاقی نہیں ہوسکتا۔ یقیناً اس کا کوئی زبردست خالق اور ناظم ہے۔ ایسی حالت میں جو شخص خدا کو نہ مانے یا خدا کو مان کر اس کا شریک ٹھہرائے وہ صرف اپنے غیر معقول ہونے کا ثبوت دیتا ہے، نہ کہ عقیدۂ توحید کے غیر معقول ہونے کا۔