Al-Hijr • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَٰٓئِكَةِ إِنِّى خَٰلِقٌۢ بَشَرًۭا مِّن صَلْصَٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ﴾
“And lo! Thy Sustainer said unto the angels: "Behold, I am about to create mortal man out of sounding clay, out of dark slime transmuted;”
ابلیس نے سجدہ نہ کرنے کی وجہ بظاہر یہ بتائی کہ انسان میرے مقابلہ میں کم تر ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کی وجہ خود ابلیس کا اپنا احساس کمتری تھا۔ وہ یہ دیکھ کر جل اٹھا کہ میں پہلے سے کائنات میں ہوں اور مجھ کو یہ عزت نہیں ملی کہ تمام مخلوقات سے مجھے سجدہ کرایا جائے۔ اور انسان جو ابھی پیدا کیاگیاہے اس کو تمام مخلوقات سے سجدہ کرایا جارہا ہے۔ اس نے انسان کو سجدہ کرنے سے انکار کردیا۔ ’’انسان مجھ سے کم تر ہے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ سجدہ کا مستحق دراصل میں تھا پھر غیر مستحق کی عزت افزائی کو میں کیوں کر تسلیم کروں۔ یہی گھمنڈ اور حسد تمام اجتماعی خرابیوں کی جڑ ہے۔ موجودہ دنیا میں ایسے مواقع انسان کے سامنے بار بار آتے ہیں۔ جو شخص ایسے موقع پر جلن کی نفسیات میں مبتلا نہ ہو اس نے فرشتوں کی پیروی کی اور جو شخص جلن کا شکار ہو جائے وہ گویا شیطان کا پیرو بنا۔