Al-Hijr • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴾
“[all] save such of them as are truly Thy servants!"”
ابلیس کے سامنے ایک آزمائشی صورت حال آئی۔ اس میں وہ شکست کھاگیا ۔ اب اس کے لیے صحیح طریقہ یہ تھاکہ وہ اپنی ہار مان لے۔ مگر اس کے بجائے اس نے یہ کیا کہ خود خدا پر الزام دینے لگا کہ اس نے جو کچھ کیا مجھ کو گمراہ کرنے کی خاطر کیا۔ جس واقعہ سے اس کی اپنی کمزوری ثابت ہو رہی تھی اس کو اس نے چاہا کہ خداکے اوپر ڈال دے — اپنی شکست کا ذمہ دار دوسروں کو قرار دینا اسی شیطانی اسوہ کی پیروی ہے۔ ابلیس نے انسان کو سجدہ نہ کرنے کا سبب یہ بتایا کہ انسان کو مٹی سے بنایا گیا ہے اور مجھ کو آگ سے۔ اس کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے کہ مٹی کے مقابلہ میں آگ کو فضیلت کیوںحاصل ہو۔ مگر ابلیس کے اپنے ذہنی خانہ میں خود ساختہ تصور کے تحت یہ ہوا کہ مٹی حقیر چیز بن گئی اور آگ افضل چیز۔ اسی کا نام تزئین ہے ۔ یہ ایک نفسیاتی چیز ہے، نہ کہ کوئی عقلی چیز۔ ابلیس نے اپنی غلطی ماننے کے بجائے یہ فیصلہ کیا کہ وہ دوسروں سے بھی وہی غلطی کرائے۔ وہ خود جس نفسیاتی کمزوری کا شکار ہوا ہے، اسی نفسیاتی کمزوری میں تمام انسانوں کو مبتلا کردے۔ ابلیس نے کہا کہ تیرے منتخب بندوں کے علاوہ سب کو میں گمراہ کروں گا— یہ خدا کے منتخب بندے کون ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کے مقابلہ میں سیدھی راہ پر آچکے ہیں، یعنی عبدیت کی راہ۔ بالفاظ دیگر، خداکے مقابلہ میں اپنی حیثیت واقعی کے اعتراف کی راہ۔