Al-Hijr • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍۢ مُّبِينٍۢ ﴾
“and so We inflicted Our retribution on them. And, behold, both these [sinful communities] lived by a highway, [to this day] plain to see”
اصحاب ایکہ سے مراد حضرت شعیب کی قوم ہے۔ اس قوم کا اصل نام بنی مدیان تھا۔ یہ لوگ موجودہ تبوک کے علاقہ میں آباد تھے۔ اصحاب حجر سے مراد قوم ثمود ہے جس کی طرف حضرت صالح مبعوث ہوئے۔ یہ علاقہ موجودہ مدینہ کے شمال میں واقع تھا۔ اصحاب ایکہ کی سرکشی نے ان کو نہ صرف شرک میں مبتلا کیا بلکہ ان کو بدترین اخلاقی جرائم تک پہنچا دیا۔ حضرت شعیب کی یاد دہانی کے باوجود انھوں نے سبق نہیں لیاتو خدا نے زمین کو حکم دیا۔ اس کے بعد یہ ہوا کہ جو زمین ان کے لیے گہوارہ عیش بنی ہوئی تھی، وہی ان کے لیے گہوارۂ عذاب بن گئی۔ قوم ثمود سنگ تراشی کے فن میں ماہر تھے۔ انھوںنے پہاڑوں کو کاٹ کر ان کو شاندار گھروں میں تبدیل کردیا تھا۔ وہ سمجھتے تھے کہ انھوں نے اپنی حفاظت کا آخری انتظام کرلیا ہے۔ جب انھوں نے خدا کی پکار کو نظر انداز کردیا تو خدا نے حکم دیا اور ان کے عظیم مکانات ان کے لیے عظیم قبروں میں تبدیل ہوگئے۔