Al-Hijr • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱلَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴾
“who assert that there are, side by side with God, other divine powers as well: for in time they will come to know [the truth].”
موجودہ دنیا میں ہر آدمی کو بولنے اور کرنے کی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ اس لیے داعی جب خدا کی طرف بلانے کا کام شروع کرتاہے تو دوسروں کی طرف سے طرح طرح کی بے معنی باتیں کہی جاتی ہیں۔ لوگ مختلف قسم کے غیر متعلق مسائل چھیڑ دیتے ہیں۔ ایسے مواقع پر داعی کے لیے لازم ہے کہ وہ ان تمام باتوں کے مقابلہ میں اعراض کا طریقہ اختیار کرے۔ اگر وہ ایسے مواقع پر لوگوں سے لڑنے لگے تو وہ دعوتِ حق کے مثبت کام کو انجام نہیں دے سکتا۔ اس دنیا میں حق کے داعی کے لیے ایک ہی مثبت طریقہ ہے۔ وہ یہ کہ وہ الجھنے والوں سے نہ الجھے۔ اور جو حق اسے ملا ہے اس کا وہ پوری طرح اعلان کردے۔ ہر اس بات کو وہ خدا کے حوالے کردے جس سے نمٹنے کی طاقت وہ اپنے اندر نہ پاتا ہو۔ دنیا کے ناموافق حالات جب اس کو ستائیں تو وہ آخرت کی طرف اپنی توجہ کو پھیر دے۔ انسانوں کی بے اعتنائی جب اس کو تنگ دل کرے تو وہ خدا کی یاد میں مشغول ہوجائے۔ سچے داعی کا حال یہ ہوتاہے کہ جب اس پر غم کی کوئی حالت طاری ہوتی ہے تو وہ ہمہ تن خداکی طرف متوجہ ہوجاتاہے۔ جو چیز وہ انسانوں سے نہ پاسکا اس کو وہ خدا سے پانے کی کوشش کرتا ہے۔ نماز میں خدا کے سامنے کھڑے ہونے سے اس کو تسکین ملتی ہے۔ آنکھوں سے آنسو بہا کر اس کے دل کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے۔ خدا کے ساتھ سرگوشیوں میں مشغول ہو کر وہ محسوس کرتا ہے کہ اس نے وہ سب کچھ پالیا جو اس کو پانا چاہیے تھا۔