An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ۞ يَوْمَ تَأْتِى كُلُّ نَفْسٍۢ تُجَٰدِلُ عَن نَّفْسِهَا وَتُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍۢ مَّا عَمِلَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴾
“[Be conscious, then, of] the Day when every human being shall come to plead for himself [alone], and every human being shall be repaid in full for whatever he has done, and none shall be wronged.”
انسانوں کی کوئی آبادی اطمینان کی حالت میں ہو اور اس کے درمیان رزق کی فراوانی ہو۔ پھر خدا اپنے کسی بندے کو ان کے درمیان کھڑا کرے جوان کو حق کی طرف بلائے تو ایسی حالت میں ہمیشہ دو میں سے کوئی ایک صورت پیش آتی ہے۔ یاتو یہ آبادی حق کو قبول کرکے مزید خدائی انعامات کی مستحق بنے اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو پھر یہ ہوتا کہ اس پر طرح طرح کے حادثات گزرتے ہیں۔ یہ حادثات اس کے حق میں خدائی عذاب نہیں ہوتے بلکہ خدائی تنبیہات ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ چوکنے ہوجائیں۔ ان کی حساسیت جاگے اور وہ خدا کے داعی کی پکار پر لبیک کہنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ اگر اس قسم کی تنبیہات کار گر نہ ہوں تو دعوت کی تکمیل کے بعد دوسرا مرحلہ یہ آتا ہے کہ اس قوم کو ہلاک کردیا جائے تاکہ وہ آخرت کے عالم میں پہنچ کر اپنے ابدی انجام کو بھگتے۔