slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 116 من سورة سُورَةُ النَّحۡلِ

An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَلَا تَقُولُوا۟ لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ ٱلْكَذِبَ هَٰذَا حَلَٰلٌۭ وَهَٰذَا حَرَامٌۭ لِّتَفْتَرُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ ﴾

“Hence, do not utter falsehoods by letting your tongues determine [at your own discretion], "This is lawful and that is forbidden", thus attributing your own lying inventions to God: for, behold, they who attribute their own lying inventions to God will never attain to a happy state!”

📝 التفسير:

اس آیت کا تعلق عام قانون سازی سے نہیں ہے بلکہ غذائی چیزوں میں حرام وحلال مقرر کرنے سے ہے۔ انسان ہمیشہ یہ کرتارہا ہے کہ وہ کھانے کی چیزوں میں بعض کو جائز اور بعض کو ناجائز ٹھہراتا ہے۔ ایسا یا تو توہمات کے تحت ہوتا ہے یا خواہشات کے تحت۔ مگر اس کو کرنے والے اس کو مذہب کی طرف منسوب کردیتے ہیں۔ مذکورہ قسم کی تحریم وتحلیل کا یہ نقصان ہے کہ اس سے لوگوں میں توہم پرستی اور خواہش پرستی کا مزاج پیدا ہوتا ہے ۔ جب کہ آدمی کے لیے صحیح بات یہ ہے کہ وہ دنیا میں خدا پرست بن کر رہے۔ موجودہ زندگی میں امتحان کی وجہ سے انسان کو آزادی حاصل ہے۔ توہمات اور خواہشات کو اپنا دین بنانے کا موقع ملنے کی وجہ یہی آزادی ہے۔ جب امتحان کی مدت ختم ہوگی تو اچانک انسان پائے گا کہ اس کے لیے ایک ہی ممکن راستہ تھا۔ یعنی خدا پرستی کو اپنا دین بنانا۔ اس کے علاوہ جن چیزوں کو اس نے اپنایا، وہ صرف امتحانی آزادی کا غلط استعمال تھا، نہ کہ اس کا کوئی جائز حق۔ اس وقت اس کو وہی سزا بھگتنی پڑے گی، جو امتحان میں ناکام ہونے والوں کے لیے مقدر ہے۔