An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا۟ ٱلسُّوٓءَ بِجَهَٰلَةٍۢ ثُمَّ تَابُوا۟ مِنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوٓا۟ إِنَّ رَبَّكَ مِنۢ بَعْدِهَا لَغَفُورٌۭ رَّحِيمٌ ﴾
“And once again: Behold, thy Sustainer [shows mercy] to those who do evil out of ignorance and afterwards repent and live righteously: behold, after such [repentance] thy Sustainer is indeed much forgiving, a dispenser of grace.”
جب برائی کے ساتھ سرکشی اور تعصب کے جذبات اكٹھا ہوجائیں تو آدمی اس سے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہوتا، خواہ اس کے عمل کو غلط ثابت کرنے کے لیے کتنے ہی دلائل دئے جائیں۔ مگر برائی کی دوسری قسم وہ هے جو محض نادانی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ آدمی بے خبری میں یا نفس سے مغلوب ہو کر کوئی غلطی کربیٹھتا ہے۔ ایسے آدمی کے اندر عام طورپر ڈھٹائی نہیں ہوتی۔ جب دلیل سے اس پر اس کی غلطی واضح ہوجائے تو وہ فوراً پلٹ آتاہے اور دوبارہ اپنے کو صحیح رویہ پر قائم کرلیتا ہے۔ پہلی قسم کے لوگوں کے لیے معافی کا کوئی سوال نہیں۔ مگر دوسری قسم کے لوگوں کے لیے یہ بشارت ہے کہ خداانھیں اپنی رحمتوں کے سایہ میں لے لے گا کیوں کہ وہ اپنے بندوں پر بہت زیادہ مہربان ہے۔