slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 14 من سورة سُورَةُ النَّحۡلِ

An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَهُوَ ٱلَّذِى سَخَّرَ ٱلْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا۟ مِنْهُ لَحْمًۭا طَرِيًّۭا وَتَسْتَخْرِجُوا۟ مِنْهُ حِلْيَةًۭ تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى ٱلْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا۟ مِن فَضْلِهِۦ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴾

“And He it is who has made the sea subservient [to His laws], so that you might eat fresh meat from it, and take from it gems which you may wear. And on that [very sea] one sees ships ploughing through the waves, so that you might [be able to] go forth in quest of some of His bounty, and thus have cause to be grateful [to Him].”

📝 التفسير:

سمندر میں لوہے کا ٹکڑا ڈالیں تو فوراً ڈوب کر پانی کی تہ میں چلا جائے گا۔ مگر اسی لوہے کو جب جہاز کی شکل دے دی جائے تو وہ بھاری بوجھ لیے ہوئے سمندر میں تیرنے لگتا ہے اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں پہنچ جاتا ہے۔ یہ خدا کا خاص قانون ہے جس کے ذریعہ اس نے سمندر جیسی مہیب مخلوق کو انسان کے لیے کار آمد بنا رکھا ہے۔ اسی طرح سمندر کے اندر حیرت ناک انتظام کے تحت مچھلی کی صورت میں تازہ گوشت تیار کیا جاتا ہے اور اس کے اندر انسانی زینت کے لیے قیمتی موتی بنتے ہیں۔ خدا کے لیے انتظام دنیا کی دوسری صورتیں بھی ممکن تھیں۔ مثلاً ایسا ہوسکتا تھاکہ زمین پر سمندر نہ ہوں۔ یا انسان جس طرح خشکی پر چلتا ہے اسی طرح وہ سمندر میں چلنے لگے۔ مگر خدا نے ایسا نہیں کیا اس کا مقصد آدمی کے اندر شکر گزاری کا جذبہ پیدا کرنا تھا۔ آدمی جب اپنے پیروں سے سمندر میں نہ چل سکے اور کشتی اور جہاز پر بیٹھے تونہایت آسانی سے سمندر کو عبور کرنے لگے تو اس کو دیکھ کر قدرتی طورپرآدمی کے اندر شکر کا جذبہ موجزن ہوتاہے۔ وہ سوچتا ہے کہ جس سمندر کو میں اپنے قدموں کے ذریعہ پار نہیں کرسکتا تھا، خدا نے کشتی اور جہاز کے ذریعہ اس کو پار کرنے کا انتظام کردیا۔ وہ فضا جس میں میں خود نہیں اڑ سکتا تھا، اس میں ہوائی جہاز کے ذریعہ نہایت تیز رفتاری کے ساتھ اُڑنے کی صورت پیدا کردی۔ اس قسم کے فرق نظام قدرت میں اسی لیے رکھے گئے ہیں کہ وہ انسان کے شعور کو جگائیں اور اس کے اندر اپنے رب کے لیے شکر اور احسان مندی کا جذبہ پیدا کریں۔