slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 18 من سورة سُورَةُ النَّحۡلِ

An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَإِن تَعُدُّوا۟ نِعْمَةَ ٱللَّهِ لَا تُحْصُوهَآ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَغَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾

“For, should you try to count God's blessings, you could never compute them! Behold, God is indeed much-forgiving, a dispenser of grace;”

📝 التفسير:

دنیا میں جتنی چیزیں ہیں ان میں سے کسی کے اندر تخلیق (عدم سے وجود میں لانے) کی طاقت نہیں۔ اس سے ثابت ہوتاہے کہ یہ دنیا اپنی خالق آپ نہیں ہے۔ اس کا خالق وہی ہوسکتاہے جس کے اندر یہ طاقت ہو کہ ایک چیز جو موجود نہیں ہے اس کو موجود کردے۔ اس لیے ایک خدا کا عقیدہ عین فطری ہے۔ کائنات کی توجیہہ ایک ایسے خداکو مانے بغیر نہیںہوسکتی جس کے اندر تخلیق کی صلاحیت کامل درجہ میں پائی جائے۔ مشرکین نے خدا کے سوا جتنے شریک خدا کے گھڑے ہیں یا منکرین نے خدا کو چھوڑ کر جن دوسری چیزوں کو خدا کا بدل بنانے کی کوشش کی ہے، ان میں سے کوئی بھی نہیں جس کے اندر ذاتی تخلیق کی صلاحیت ہو۔ یہی واقعہ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ شرک اور الحاد کے گھڑے ہوئے تمام خدا سراسر فرضی ہیں۔کیوں کہ جس کے اندر تخلیقی قوت نہ ہو اس کے متعلق یہ دعویٰ کرنا سراسر بے بنیاد ہے کہ وہ ایک موجود کائنات کا خدا ہے۔ جو خود ذاتی وجود نہ رکھتاہو وہ کس طرح دوسری چیز کو وجود دے سکتا ہے۔ خدا کو اپنے بندوں سے سب سے زیادہ جو چیز مطلوب ہے وہ اس کی نعمتوں پر شکر گزاری ہے۔ اگرچہ خدا کی نعمتیں اس سے زیادہ ہیں کہ کوئی شخص بھی ان کا واقعی شکر ادا کرسکے۔ مگر خدا بے نیاز ہے۔ وہ زیادہ نعمت کے لیے تھوڑا شکر بھی قبول کرلیتا ہے۔ تاہم یہ شکر حقیقی شکرہونا چاہیے، نہ کہ محض رسمی قسم کی حمد خوانی۔