An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لِيَحْمِلُوٓا۟ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةًۭ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ ٱلَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ أَلَا سَآءَ مَا يَزِرُونَ ﴾
“Hence, on Resurrection Day they shall bear the full weight of their own burdens, as well as some of the burdens of those ignorant ones whom they have led astray: oh, how evil the load with which they shall be burdened!”
روایات میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مکہ میں نبوت کا دعویٰ کیا اور اس کی خبر دھیرے دھیرے عرب کے دوسرے قبائل میں پہنچی تو وہ ملاقات کے وقت مکہ کے سرداروں سے پوچھتے کہ جس شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے اس کے بارے میں تمھاری کیا رائے ہے۔اس کے جواب میں مکہ کے سردار کوئی ایسی بات کہہ دیتے جس سے آپؐ کی شخصیت اور آپ کے کلام کے بارے میں لوگ شک میں مبتلا ہوجائیں (التفسیر المظہری، جلد5، صفحہ 334 ) اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ بات کو بگڑے ہوئے الفاظ میں بیان کیا جائے۔ مثلاً قرآن میںپیغمبروں کا جو ذکر ہے اس کے متعلق وہ ’’پچھلے پیغمبروں کی تاریخ‘‘ کا لفظ بھی بول سکتے تھے، مگر اس کو انھوں نے ’’پچھلے لوگوں کے قصے کہانیوں‘‘ کا نام دے دیا۔ دعوت حق سے لوگوں کو اس طرح پھیرنا یا مشتبہ کرنا خدا کے نزدیک بدترین جرم ہے۔ ایسے لوگوں کو قیامت کے دن دگنا عذاب ہوگا۔ کیوں کہ وہ نہ صرف خود گمراہ ہوئے بلکہ دوسروں کو گمراہ کرنے کا ذریعہ بھی بنے۔