An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قَدْ مَكَرَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَأَتَى ٱللَّهُ بُنْيَٰنَهُم مِّنَ ٱلْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَيْهِمُ ٱلسَّقْفُ مِن فَوْقِهِمْ وَأَتَىٰهُمُ ٱلْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ ﴾
“Those who lived before them did, too, devise many a blasphemy -whereupon God visited with destruction all that they had ever built, [striking] at its very foundations, so that the roof fell in upon them from above and suffering befell them without their having perceived whence it came.”
جو لوگ جھوٹی بنیادوں پر بڑائی کا مقام حاصل کيے ہوئے ہیں، وہ جب کسی دعوتِ حق کو اٹھتا ہوا دیکھتے ہیں تو ان کو اپنے مقام کے لیے خطرہ محسوس ہونے لگتاہے۔ وہ اپنے مقام کے تحفظ کے لیے یہ تدبیر کرتے ہیں کہ دعوتِ حق کے خلاف ایسی فتنہ انگیز باتیں پھیلاتے ہیں جن سے عوام اس کے بارے میں مشتبہ ہوجائیں اور ا س کے گرد جمع نہ ہوسکیں۔ مگر دعوت حق کے خلاف ایسے لوگوں کی تدبیریں کبھی کامیاب نہیں ہوتیں۔ مخالفین حق اپنی جن بنیادوں پر بھروسہ کررہے تھے عین وہی بنیادیں اس طرح کمزور ثابت ہوتی ہیں کہ ان کی چھت ان کے اوپر گرپڑتی ہے۔ کبھی ایسا ہوتاہے کہ کوئی قدرتی زلزلہ ان کی بنیادوں کو ہلاکر ان کی تعمیرات کو ان کے اوپر گرادیتاہے۔ کبھی ان کے عوام ان کا ساتھ چھوڑ کر حق کی صفوں میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اور اس طرح وہ اپنے مددگاروں کو کھو کر مجبور ہوجاتے ہیں کہ دعوتِ حق کے آگے ہتھیار ڈال دیں۔ یہ انجام اپنی آخری اور تکمیلی صورت میں قیامت میں سامنے آئے گا۔ جب کہ منکرین اپنی ابدی ذلت کو دیکھیں گے اور کچھ نہ کرسکیں گے۔