An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ جَنَّٰتُ عَدْنٍۢ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَآءُونَ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْزِى ٱللَّهُ ٱلْمُتَّقِينَ ﴾
“Gardens of perpetual bliss will they enter - [gardens] through which running waters flow - having therein all that they might desire. Thus will God reward those who are conscious of Him-”
جو لوگ کبر کی نفسیات میں مبتلا ہوں وہ خدا کی بات سنتے ہیں تو ان کا ذہن الٹی سمت میں چلنے لگتا ہے۔ اس بنا پر وہ اس سے نصیحت نہیں لے پاتے۔ مگر جس شخص کے دل میں اللہ کا ڈر ہو وہ خدا کی بات کو پوری آمادگی کے ساتھ سنے گا۔ ایسے شخص کے لیے اللہ کا کلام معرفت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ اس کو اس کے اندر حقیقت کی جھلکیاں دکھائی دینے لگتی ہیں۔ جنت کی صفت یہ ہے کہ وہاں وہ سب کچھ ہے جو انسان چاہے۔ یہ ایسی چیز ہے جو کبھی کسی انسان کو، حتی کہ بڑے بڑے بادشاہوں کو بھی حاصل نہ ہوسکی۔ موجودہ دنیا میں انسان کی محدودیت اور خارجی حالات کی عدم موافقت کی بناپر کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ انسان جو کچھ چاہتا ہے اسے حاصل کرلے۔ یہ تصور کہ ’’جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جو انسان چاہے گا‘‘ اتنا پر کیف ہے کہ اس کی خاطر جو قربانی بھی دینی پڑے وہ یقیناً ہلکی ہے۔