An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّآ أَن تَأْتِيَهُمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ أَوْ يَأْتِىَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ ٱللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴾
“ARE THEY [who deny the truth] but waiting for the angels to appear unto them, or for God's judgment to become manifest? Even thus did behave those [stubborn sinners] who lived before their time; and [when they were destroyed,] it was not God who wronged them, but it was they who had wronged themselves:”
خدا کی بات انسان کے سامنے اولاً دلائل کے ذریعے بیان کی جاتی ہے۔ یہ دعوتی مرحلہ ہوتا ہے۔ اگر وہ دلائل کے ذریعے نہ مانے تو پھر وہ وقت آجاتا ہے جب کہ انفرادی موت یا اجتماعی قیامت کی صورت میں اس کو لوگوں کے سامنے کھول دیا جائے۔ آدمی کے سامنے اگر خدا کی بات دلائل کے ذریعے آئے اور وہ ا س کو نظر انداز کردے تو گویا وہ اس دوسرے مرحلہ کا انتظار کررہا ہے جب کہ خدا اور اس کے فرشتے ظاہر ہوجائیں اور آدمی اس بات کو ذلت کے ساتھ ماننے پر مجبور ہوجائے جس کو اسے عزّت کے ساتھ ماننے کا موقع دیا گیا تھا، مگر اس نے نہیں مانا۔