An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَأَصَابَهُمْ سَيِّـَٔاتُ مَا عَمِلُوا۟ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴾
“for all the evil that they had done fell [back] upon them, and they were overwhelmed by the very thing which they had been wont to deride.”
خدا کی بات انسان کے سامنے اولاً دلائل کے ذریعے بیان کی جاتی ہے۔ یہ دعوتی مرحلہ ہوتا ہے۔ اگر وہ دلائل کے ذریعے نہ مانے تو پھر وہ وقت آجاتا ہے جب کہ انفرادی موت یا اجتماعی قیامت کی صورت میں اس کو لوگوں کے سامنے کھول دیا جائے۔ آدمی کے سامنے اگر خدا کی بات دلائل کے ذریعے آئے اور وہ ا س کو نظر انداز کردے تو گویا وہ اس دوسرے مرحلہ کا انتظار کررہا ہے جب کہ خدا اور اس کے فرشتے ظاہر ہوجائیں اور آدمی اس بات کو ذلت کے ساتھ ماننے پر مجبور ہوجائے جس کو اسے عزّت کے ساتھ ماننے کا موقع دیا گیا تھا، مگر اس نے نہیں مانا۔