An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَىْءٍ إِذَآ أَرَدْنَٰهُ أَن نَّقُولَ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ ﴾
“Whenever We will anything to be, We but say unto it Our word "Be" -and it is.”
موجودہ دنیا کچھ اس ڈھنگ پر بنی ہے کہ یہاں حق اور ناحق اس طرح ثابت نہیں ہوپاتے کہ کسی کے لیے انکار کی گنجائش باقی نہ رہے۔ یہاں آدمی ہر دلیل کو کاٹنے کے لیے کچھ الفاظ پالیتاہے۔ ہر ثابت شدہ چیز کو مشتبہ کرنے کے لیے وہ کوئی نہ کوئی بات نکال ليتا ہے۔ یہ بات کائنات کے مزاج کے سراسر خلاف ہے۔ مادی علوم میں آدمی کے لیے ممکن ہوتاہے کہ وہ قطعی نتائج تک پہنچ سکے۔ اسی طرح یہ بھی ضرور ہونا چاہیے کہ انسانی معاملات میں قطعی حقائق کھل کر سامنے آجائیں۔ یہی وہ کام ہے جو قیامت میں انجام پائے گا۔ شاہ عبد القادر دہلوی لکھتے ہیں— ’’اس جہان میں بہت باتوں کا شبہ رہا۔ کسی نے اللہ کو مانا اور کوئی اس کا منکر رہا تو دوسرا جہان ہونا لازم ہے کہ جھگڑے تحقیق ہوں۔ سچ اور جھوٹ جدا ہو اور مطیع اور منکر اپنا کیا پائیں‘‘۔