An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱلَّذِينَ صَبَرُوا۟ وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴾
“those who, having attained to patience in adversity, in their Sustainer place their trust!”
اکثر مفسرین نے اس آیت کو ان 80 صحابہ سے متعلق مانا ہے جو مکہ میں مخالفین اسلام کی زیادتیوں کا نشانہ بن رہے تھے اور بالآخر اپنا وطن چھوڑ کر حبش چلے گئے۔ یہ واقعہ ہجرت مدینہ سے پہلے مکی دور میں پیش آیا۔ حق کے معاملہ میں ہمیشہ دو گروہ ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو حق کو اتنی اہمیت نہ دیں کہ اس کی خاطر ملی ہوئی چیزوں کو چھوڑیں یا اپنی زندگی کا نقشہ بدلیں۔ دوسرے وہ لوگ جو حق کو اس طرح اختیار کرتے ہیں کہ وہی ان کے نزدیک سب سے اہم چیز بن جاتا ہے۔ وہ اس کی خاطر ہر تکلیف کو سہنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ وہ حق کو اپنا اہم ترین مسئلہ بنا لیتے ہیں۔ وہ ہر دوسری چیز کو چھوڑ سکتے ہیں مگر حق کو نہیں چھوڑ سکتے۔ ظاہر ہے کہ دونوں قسم کے گروہوں کا انجام یکساں نہیںہوسکتا۔ جن لوگوں نے حق کو اپنی زندگی میں اہم ترین مقام دیا وہ خدا کی ابدی نعمتوں کے مستحق ٹھہریںگے۔ اور جن لوگوں نے حق کو نظر انداز کیا انھیں خدا بھی نظر انداز کردے گا۔ وہ خدا کے یہاں کوئی عزت کا مقام نہیں پاسکتے اور نہ وہ خدا کی نعمتوں میں حصہ دار بن سکتے۔