slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 45 من سورة سُورَةُ النَّحۡلِ

An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ أَفَأَمِنَ ٱلَّذِينَ مَكَرُوا۟ ٱلسَّيِّـَٔاتِ أَن يَخْسِفَ ٱللَّهُ بِهِمُ ٱلْأَرْضَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ ٱلْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ ﴾

“Can, then, they who devise evil schemes ever feel sure that God will not cause the earth to swallow them, or that suffering will not befall them without their perceiving whence [it came]? -”

📝 التفسير:

یہ آیت مکی دور کے آخری زمانہ کی ہے جب کہ مکہ کے مخالفین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی سازشیں کررہے تھے۔ پیغمبر خدا کی زمین پر خدا کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اس لیے پیغمبر کے خلاف اس قسم کی سازش کرنا ایسے ہی لوگوں کا کام ہوسکتا ہے جو خدا کی پکڑ سے بالکل بے خوف ہوچکے ہوں۔ حالاں کہ خدا انسان کے اوپر اتنا زیادہ قابو یافتہ ہے کہ وہ چاہے تو انسان کو زمین میں دھنسا دے یا جس مقام کو آدمی اپنے لیے محفوظ سمجھے ہوئے ہے وہیں سے اس کے لیے ایک عذاب پھٹ پڑے۔ یا خدا ایسا کرے کہ لوگوں کی سرگرمیوں کے دوران انھیں پکڑ لے، پھر وہ اپنے آپ کو اس سے بچا نہ سکیں۔ خدا یہ بھی کرسکتا ہے کہ وہ اس طرح انھیں پکڑے کہ وہ خطرے کو محسوس کررہے ہوں اور اس کے لیے پوری طرح بیدار ہوں۔ غرض خدا ہر حالت میں انسان کو پکڑ سکتاہے۔ اگر وہ لوگوں کو شرارتیں کرتے دیکھتاہے اور اس کے باوجود وہ ان کو نہیں پکڑتا تو لوگوں کو بے خوف نہیں ہونا چاہیے۔ کیوں کہ یہ اس کی مصلحت امتحان ہے، نہ کہ اس کا عجز۔