An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَوْ يَأْخُذَهُمْ عَلَىٰ تَخَوُّفٍۢ فَإِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌ ﴾
“or take them to task through slow decay? And yet, behold, your Sustainer is most compassionate, a dispenser of grace!”
یہ آیت مکی دور کے آخری زمانہ کی ہے جب کہ مکہ کے مخالفین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی سازشیں کررہے تھے۔ پیغمبر خدا کی زمین پر خدا کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اس لیے پیغمبر کے خلاف اس قسم کی سازش کرنا ایسے ہی لوگوں کا کام ہوسکتا ہے جو خدا کی پکڑ سے بالکل بے خوف ہوچکے ہوں۔ حالاں کہ خدا انسان کے اوپر اتنا زیادہ قابو یافتہ ہے کہ وہ چاہے تو انسان کو زمین میں دھنسا دے یا جس مقام کو آدمی اپنے لیے محفوظ سمجھے ہوئے ہے وہیں سے اس کے لیے ایک عذاب پھٹ پڑے۔ یا خدا ایسا کرے کہ لوگوں کی سرگرمیوں کے دوران انھیں پکڑ لے، پھر وہ اپنے آپ کو اس سے بچا نہ سکیں۔ خدا یہ بھی کرسکتا ہے کہ وہ اس طرح انھیں پکڑے کہ وہ خطرے کو محسوس کررہے ہوں اور اس کے لیے پوری طرح بیدار ہوں۔ غرض خدا ہر حالت میں انسان کو پکڑ سکتاہے۔ اگر وہ لوگوں کو شرارتیں کرتے دیکھتاہے اور اس کے باوجود وہ ان کو نہیں پکڑتا تو لوگوں کو بے خوف نہیں ہونا چاہیے۔ کیوں کہ یہ اس کی مصلحت امتحان ہے، نہ کہ اس کا عجز۔