An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ مِن دَآبَّةٍۢ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ﴾
“For, before God prostrates itself all that is in the heavens and all that is on earth - every beast that moves, and the angels: [even] these do not bear themselves with false pride:”
انسان ایک ایسی دنیا میں سرکشی کرتاہے، جس میں اس کے چاروں طرف اس کو تابعداری کا سبق دیا جارہا ہے۔ مثال کے طورپر مادی اجسام کے سائے۔ ایک چیز جو کھڑی ہوئی ہو، اس کا سایہ زمین پر پڑ جاتا ہے۔ اس طرح وہ سجدہ کو ممثل کررہا ہے۔ وہ تمثیلی انداز میں بتاتاہے کہ انسان کو کس طرح اپنے خالق کے آگے جھک جانا چاہیے۔ فرشتے اگر چہ انسان کو نظر نہیں آتے۔ مگر عظیم کائنات کا اس قدر منظم ہو کر چلنا ثابت کرتاہے کہ اس کو چلانے کے لیے خدا نے اپنے جو کارندے مقرر کيے ہیں وہ انتہائی طاقت ور ہیں۔ یہ فرشتے غیر معمولی طاقت ور ہونے کے باوجود خدا کے حد درجہ مطیع ہیں۔ اگر وہ حد درجہ مطیع نہ ہوں تو کائنات کا نظام اس درجہ صحت اور یکسانیت کے ساتھ مسلسل چلتا ہوا نظر نہ آئے۔ ایسی حالت میں انسان کے لیے صحیح رویہ اس کے سوا اور کچھ نہیں ہوسکتا کہ وہ اپنے آپ کو خدا کی اطاعت میں دے دے، وہ مکمل طورپر اس کا فرماں بردار بن جائے۔