An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَتَوَٰرَىٰ مِنَ ٱلْقَوْمِ مِن سُوٓءِ مَا بُشِّرَ بِهِۦٓ ۚ أَيُمْسِكُهُۥ عَلَىٰ هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُۥ فِى ٱلتُّرَابِ ۗ أَلَا سَآءَ مَا يَحْكُمُونَ ﴾
“avoiding all people because of the [alleged] evil of the glad tiding which he has received, [and debating within himself:] Shall he keep this [child] despite the contempt [which he feels for it]-or shall he bury it in the dust? Old, evil indeed is whatever they decide!”
ایک خداکے سوا انسان نے دوسرے جو معبود بنائے ہیں ان میں دیوتا بھی ہیں اور دیویاں بھی۔ یہاں دیویوں کے عقیدے کو بے بنیاد ثابت کرنے کے لیے ایک عام مثال دی گئی ہے۔ مرد کے مقابلہ میں عورت چونکہ کمزور ہوتی ہے، اس کے علاوہ عام حالات میں وہ اثاثہ سے زیادہ ذمہ داری ہوتی ہے، اس لیے عام طورپر لوگ لڑکے کی پیدائش پر زیادہ خوش ہوتے ہیں۔اور لڑکی کی پیدائش پر کم۔ اب جب کہ لڑکے اور لڑکی میں یہ فرق ہے تو خدا اگر اپنے لیے اولاد پیدا کرتا تو وہ لڑکیاں کیوں پیدا کرتا۔ انسان کس لیے اولاد چاہتا ہے۔ اس لیے تاکہ وہ اس کے ذریعے سے اپنی کمی کو پورا کرسکے۔مگر خدا اس طرح کی کمیوں سے بلند ہے۔ خدا کی عظمت وقدرت جو اس کی کائنات میں ظاہر ہوئی ہے وہ بتاتی ہے کہ خدا اس سے بلند وبرتر ہے کہ اس کے اندر ایسی کوئی کمی ہو جس کی تلافی کے لیے وہ اپنے یہاں لڑکا اور لڑکی پیدا کرے۔ حقیقت یہ ہے کہ خدا اگر کمیوں والا ہوتاتو وہ خدا ہی نہ ہوتا۔ خدا اسی لیے خدا ہے کہ وہ ہر قسم کی تمام کمیوں سے پاک ہے۔