An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَوْ يُؤَاخِذُ ٱللَّهُ ٱلنَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍۢ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَـْٔخِرُونَ سَاعَةًۭ ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ ﴾
“Now if God were to take men [immediately] to task for all the evil that they do [on earth], He would not leave a single living creature upon its face. However, He grants them respite until a term set [by Him]: but when the end of their term approaches, they can neither delay it by a single moment, nor can they hasten it.”
ظلم پر گرفت کی ایک شکل یہ ہے کہ جیسے ہی کوئی شخص ظلم کرے فوراً اس کو پکڑ کر سخت سزا دی جائے۔ مگر خدا کا یہ طریقہ نہیں۔ اگر خدا ایسا کرے تو زمین پر کوئی چلنے والا باقی نہ رہے۔ خدا نے ہر شخص اور ہر قوم کو ایک مقرر مہلت دی ہے۔ اس مدت تک وہ ہر ایک کو موقع دیتا ہے کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز سے یا خارجی تنبیہات سے چوکنا ہو اور اپنی اصلاح کرلے۔ اصلاح کرتے ہی لوگوں کے پچھلے تمام جرائم معاف کردیے جاتے ہیں۔ وہ ایسے ہو جاتے ہیں کہ جیسے انھوں نے ابھی نئی زندگی شروع کی ہو۔ دورانِ مہلت نہ پکڑنا جس طرح خدا نے اپنے اوپر لازم کیا ہے اسی طرح اس نے یہ بھی اپنے اوپر لازم کیا ہے کہ ختم مہلت کے بعد وہ لوگوں کو ضرور پکڑے۔ مہلت ختم ہونے کے بعد کسی کو مزید موقع نہیں دیا جاتا، نہ فرد کو نہ قوم کو۔