slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 69 من سورة سُورَةُ النَّحۡلِ

An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ثُمَّ كُلِى مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ فَٱسْلُكِى سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًۭا ۚ يَخْرُجُ مِنۢ بُطُونِهَا شَرَابٌۭ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَٰنُهُۥ فِيهِ شِفَآءٌۭ لِّلنَّاسِ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يَتَفَكَّرُونَ ﴾

“and then eat of all manner of fruit, and follow humbly the paths ordained for thee by thy Sustainer." [And lo!] there issues from within these [bees] a fluid of many hues, wherein there is health for man. In all this, behold, there is a message indeed for people who think!”

📝 التفسير:

یہاں ایک مادی مثال کی صورت میں معنوی حقیقت کو بتایا گیا ہے۔شہد کی مکھی خدا کی قدرت کا ایک حیرت ناک شاہکار ہے۔ وہ ریاضیاتی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے انتہائی معیاری قسم کا چھتہ (honeycomb) بناتی ہے۔ پھر خاص منصوبہ بند انداز میں پھولوں کا رس (nectar)چوس کر لاتی ہے۔ اس کو ایک کامل ترین نظام کے تحت چھتوں میں اکٹھا کرتی ہے۔ پھر عین قوانین صحت کے مطابق شہد جیسی قیمتی چیز تیار کرتی ہے، جو انسان کے لیے غذا بھی ہے اور علاج بھی۔یہ سب کچھ اتنے عجیب اور اتنے منظم انداز میں ہوتا ہے کہ اس پر موٹی موٹی کتابیں لکھی گئی ہیں، پھر بھی اس کا بیان مکمل نہیں ہوا۔شہد کی یہ خدائی فیکٹری تمام انسانی کارخانوں سے زیادہ پیچیدہ اور زیادہ کامیاب ہے۔ تاہم بظاہر وہ ایسی مکھیوں کے ذریعہ چلایا جارہا ہے جنھوں نے کہیں اس فن کی تعلیم نہیں پائی۔ حتیٰ کہ ان کو اپنے اعمال کا ذاتی شعور بھی حاصل نہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کوئی کروانے والا ہے جو اپنی مخفی ہدایات کے ذریعہ مکھیوں سے یہ سب کچھ کروا رہا ہے۔ شہد کی مکھیوں کو اگر کوئی دیکھنے والا دیکھے تو وہ ان کی حیران کن حد تک بامعنی سرگرمیوں میں خدا کی کارفرمائی کا زندہ مشاہدہ کرنے لگے گا۔شہد کی مکھی کی مثال دینے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس پراسس میں شہد کی مکھی دوسری تمام چیزوں کو نظر انداز کرکے پھولوں کے پاس پہنچ کر صرف اس کا نکٹر لیتی ہے، کسی اور چیز میں ڈسٹریکٹ نہیں ہوتی۔ یہی تدبر ہے۔ یہ دنیا ایک جنگل کی مانند ہے، مگر اس میں ہر جگہ حکمت و معرفت کے نِکٹر چھپے ہوئے ہیں۔ اسی کے ساتھ انسان کو عقل و تدبر کی صلاحیت ملی ہوئی ہے، جو آدمی کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ دنیا کے جنگل میں ڈسٹریکٹ (distract) نہ ہو۔انسان کو چاہیے کہ وہ کائنات میں غور وفکر کے ذریعہ حکمت و معرفت کا نکٹر حاصل کرے ۔ جو طریقہ شہد کی مکھی کے لیے ’’رس‘‘ حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، وہی انسان کی سطح پر پہنچ کر ’’معرفت‘‘ کا ذریعہ بن جاتا ہے، جس میں انسان کی روح کی غذا بھی ہے اور اس کی اخلاقی بیماریوں کا علاج بھی ۔