An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱللَّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّىٰكُمْ ۚ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰٓ أَرْذَلِ ٱلْعُمُرِ لِكَىْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍۢ شَيْـًٔا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌۭ قَدِيرٌۭ ﴾
“AND GOD has created you, and in time will cause you to die; and many a one of you is reduced in old age to a most abject state, ceasing to know anything of what he once knew so well. Verily, God is all-knowing, infinite in His power!”
زندگی کا مظہر جو زمین پر ہے اس کے کئی پہلو انسان کے سامنے آتے ہیں— ایک شخص نہیں تھا اس کے بعد وہ دنیا میں موجود ہوگیا،پھر ہر ایک مرتا ہے مگر سب کا ایک وقت نہیں۔ کوئی بچپن میں مرتا ہے، کوئی جوانی میں اور کوئی بڑھاپے میں۔ پھر یہ منظر بھی عجیب ہے کہ عمر کی آخری حد پر پہنچ کر عقل اور علم اور طاقت آدمی سے بالکل رخصت ہوجاتے ہیں۔ انسان موجودہ زمین پر بظاہر آزاد ہے مگر اس کو اپنی کسی چیز پر کوئی اختیار نہیں۔ یہ سب اس لیے ہوتا ہے کہ تاکہ انسان کو بتایا جائے کہ علم اور قدرت دونوں صرف خدا کا حصہ ہیں۔ انسانی زندگی میں مذکورہ قسم کے جو واقعات پیش آتے ہیں ان میں انسان کا اپنا کوئی دخل نہیں۔ وہ ان میں کوئی تبدیلی کرنے پر قادر نہیں۔ اس سے ثابت ہوتاہے کہ جو کچھ ہور ہا ہے وہ کسی اور کرنے والے کے ذریعے ہورہا ہے۔ بچپن سے موت تک انسان کی زندگی یہ گواہی دیتی ہے کہ یہاں سارا علم بھی صرف خدا کے لیے ہے اور ساری قدرت بھی صرف خدا کے لیے— انسان کی مجبوری قادر مطلق خدا کی موجودگی کا ثبوت ہے۔