An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱللَّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ فِى ٱلرِّزْقِ ۚ فَمَا ٱلَّذِينَ فُضِّلُوا۟ بِرَآدِّى رِزْقِهِمْ عَلَىٰ مَا مَلَكَتْ أَيْمَٰنُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَآءٌ ۚ أَفَبِنِعْمَةِ ٱللَّهِ يَجْحَدُونَ ﴾
“And on some of you God has bestowed more abundant means of sustenance than on others: and yet, they who are more abundantly favoured are [often] unwilling to share their sustenance with those whom their right hands possess, so that they [all] might be equal in this respect. Will they, then, God's blessings [thus] deny?”
یہاں ایک سادہ سی مثال کے ذریعہ اس عقیدہ کو غلط ثابت کیاگیا ہے کہ خدا کے کچھ شریک ہیں۔ اور اس نے اپنے اختیارات کا ایک حصہ اپنے ان شریکوں کو دے دیا ہے۔ وہ مثال یہ کہ دنیا میں روزی کی تقسیم یکساں نہیں۔ عام طورپر دیکھنے میں آتا ہے کہ کسی کے پاس بہت زیادہ ہوتا ہے اور کسی کے پاس اتنا کم ہوتاہے کہ وہ زیادہ والے کے یہاں نوکر اور غلام بننے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ اب کوئی بھی زیادہ والا ایسا نہیں کرتا کہ اپنی دولت اپنے نوکروں میں بانٹ دے اور اس طرح اپنا اور نوکروں کا فرق مٹا کر یکساں ہوجائے۔ پھر خدا کے بارے میں یہ ماننا کیسے صحیح ہوسکتا ہے کہ اس نے اپنے اختیارات دوسروں کو تقسیم کردیے ہیں۔ کوئی شخص اپنی بڑائی کا آپ انکار نہیں کرتا۔ پھر جو بات ایک انسان بھی پسند نہیں کرتا، حالانکہ اس کے پاس کوئی ذاتی اثاثہ نہیں، اس بات کو خدا کیوں پسند کرے گا جس کے پاس جو کچھ ہے اس کا اپنا ذاتی ہے۔ کسی دوسرے کا دیا ہوا نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کے تمام عقیدے خدا کی ہستی کی نفی کررہے ہیں۔ وہ خدا کوغیر خدا کی سطح پر پہنچا رہے ہیں جو کسی حال میں ممکن نہیں۔