slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 74 من سورة سُورَةُ النَّحۡلِ

An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ فَلَا تَضْرِبُوا۟ لِلَّهِ ٱلْأَمْثَالَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾

“Hence, do not coin any similitudes for Gods Verily, God knows [all], whereas you have no [real] knowledge.”

📝 التفسير:

انسان ایک ایسی مخلوق ہے جس کی بے شمار ضرورتیں ہیں۔ ان تمام ضرورتوں کا انتظام نہایت کامل صورت میں دنیا کے اندر موجود ہے۔آدمی کو بھوک پیاس لگتی ہے تو یہاں کھانے پینے کی بہترین چیزیں افراط کے ساتھ موجود ہیں۔ آدمی کو شخصی سکون کے لیے بیوی درکار ہے تو یہاں عین اس کے تقاضوں کے مطابق مسلسل عورتیں پیدا کی جارہی ہیں۔ آدمی کے سامنے اپنی نسل کی بقا کا مسئلہ ہے تو یہاں اس کے لیے بیٹے اور پوتے کی پیدائش کا نظام بھی موجود ہے۔ یہ سب کچھ خدا کی طرف سے ہے۔ مگر ہر زمانے میں انسان نے یہ غلطی کی کہ خدا کی ان نعمتوں کو غیر خدا کی طرف منسوب کردیا۔ مشرک لوگ ان کو خدا کے سوا دیوی دیوتاؤں یا زندہ مُردہ ہستیوں کی طرف منسوب کرتے ہیں، او رجو ملحد ہیں وہ اس کو قوانین فطرت کے اندھے عمل کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ نعمتوں کا یہ نظام اس لیے تھا کہ اس کو دیکھ کر آدمی کے اندر شکر خداوندی کا جذبہ امنڈے۔ مگر خود ساختہ تخیلات کی بنا پر یہ نظام اس کے لیے صرف کفر ِ خداوندی کی غذا دینے کا ذریعہ بن گیا۔ اکثر اعتقادی گمراہیاں مثالوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ مثلاً انسان کے بیٹے بیٹیاں ہیں تو اسی پر قیاس کرکے سمجھ لیا گیا کہ خدا کے بھی بیٹے بیٹیاں ہیں۔ دنیا میں بڑے لوگوں کے یہاں کچھ افراد ہوتے ہیں جو مقرب اور سفارشی ہوتے ہیں۔ اس کو مثال بنا کر فرض کرلیا گیا کہ خدا کے دربار میں بھی کچھ قربت والے ہیں اور خدا کے یہاں ان کی سفارشیں چلتی ہیں۔ اسی قسم کی تمثیلات سے شرک اور گمراہی کی اکثر قسمیں پیدا ہوتی ہیں۔ مگر یہ خالق کو مخلوق کے اوپر قیاس کرنا ہے جو سراسر جہالت ہے۔ خالق ہر اعتبار سے مخلوق سے مختلف ہے۔ مخلوق کی کوئی مثال خالق پر چسپاں نہیں ہوتی۔ مثال کے ذریعہ بات کو سمجھانا بجائے خود غلط نہیں۔ مگر مثال اسی وقت کار آمد ہے جب کہ آدمی کو اصل اور تشبیہہ دونوں کا علم ہو۔ انسان جب خدا کی حقیقت کو نہیں جانتا تو کیسے وہ اس کے مطابق کوئی مثال لا سکتا ہے۔