An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ۞ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا عَبْدًۭا مَّمْلُوكًۭا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَمَن رَّزَقْنَٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًۭا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّۭا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُۥنَ ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾
“God propounds [to you] the parable of [two men-] a man enslaved, unable to do anything of his own accord, and a [free] man upon whom We have bestowed goodly sustenance [as a gift] from Ourselves, so that he can spend thereof [at will, both] secretly and openly. Can these [two] be deemed equal? All praise is due to God [alone]: but most of them do not understand it.”
مشرکانہ تمثیلات کی غلطی واضح کرنے کے لیے یہاں ایک سادہ اور عام مثال دی گئی ہے۔ ایک شخص ہے جس کے پاس ہر قسم کے اسباب ہیں اور وہ ان کا ذاتی مالک ہے۔ وہیں دوسرا شخص ہے جوکسی بھی چیز کا ذاتی مالک نہیں۔ یہ دونوں آدمی ایک دوسرے سے نوعی طورپر مختلف ہیں۔ اس لیے ایک کی مثال دوسرے پر کبھی چسپاں نہیں ہوگی۔ پھر خدا اور بندے میں یہ نوعی فرق تو اپنے کمال پر پہنچا ہوا ہے۔ ایسی حالت میں کیسے ممکن ہے کہ انسان کے واقعات سے خدا پر مثال قائم کی جائے۔اس کائنات میں خدا اور دوسری چیزوں کے درمیان جو تقسیم ہے وہ خالق اور مخلوق کی تقسیم ہے، نہ کہ خدا اور شریکِ خدا کی ۔ خدا کی ہستی وہ ہستی ہے جو ہر قسم کے کمالات کا ذاتی سرچشمہ ہے۔ جو ہر قسم کی نعمتوں کا تنہا بخشنے والا ہے۔ اس کائنات میں سب سے زیادہ خلافِ واقعہ بات یہ ہے کہ خدا کے سوا کسی اور کے لیےوہ چیزیں فرض کی جائیں جن میں کوئی اس کا شریک نہیں۔