An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّنۢ بُطُونِ أُمَّهَٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْـًۭٔا وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴾
“And God has brought you forth from your mothers' wombs knowing nothing-but He has endowed you with hearing, and sight, and minds, so that you might have cause to be grateful.”
انسان جب پیدا ہوتا ہے تو وہ بالکل عاجز اور بے سمجھ بچہ ہوتاہے۔ مگر بڑا ہو کر وہ ان حیرت انگیز قوتوں کا مالک بن جاتا ہے جن کو کان اور آنکھ اور عقل کہتے ہیں۔ یہ بھی ممکن تھا کہ آدمی جس روز پیدا ہو اسی روز اس کے اندر وہ تمام صلاحیتیں موجود ہوں جو بڑی عمر کو پہنچ کر اس کے اندر پیدا ہوتی ہیں۔ مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ صرف اس لیے کہ انسان کے اندر شکر کا جذبہ پیدا ہو۔ اوّلاً وہ اپنی ابتدائی بے بسی کی حالت کو دیکھے اور پھر یہ دیکھے کہ بعد کوکس طرح وہ ایک ترقی یافتہ حالت کو پہنچ گیا ہے۔ یہ دیکھ کر وہ خدا کی ملی ہوئی نعمت کا احساس کرے اور خدا کی احسان مندی کے جذبہ سے سرشار ہوجائے۔ کسی آدمی کے اندر یہ کیفیت صرف اس وقت پیدا ہوسکتی ہے جب کہ وہ خدا کی دی ہوئی قوتوں کو صحیح طورپر استعمال کرے۔ اس کے کان اور آنکھ اور دل بس ظاہری دنیامیں اٹک کر نہ رہ جائیں بلکہ وہ اس کے لیے ایسے روشن دان بن جائیں جن کے ذریعہ جھانک کر کوئی شخص غیب کی جھلکیوںکو دیکھ لیتا ہے۔