An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنۢ بُيُوتِكُمْ سَكَنًۭا وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ ٱلْأَنْعَٰمِ بُيُوتًۭا تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ ۙ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَآ أَثَٰثًۭا وَمَتَٰعًا إِلَىٰ حِينٍۢ ﴾
“And God has given you [the ability to build] your houses as places of rest, and has endowed you with [the skill to make] dwellings out of the skins of animals - easy for you to handle when you travel and when you camp -and [to make] furnishings and goods for temporary use of their [rough] wool and their soft, furry wool and their hair.”
پرندوں کا فضا میں اڑنا قدرت کی ایک عظیم منصوبہ بندی کے تحت ممکن ہوتاہے۔ پرواز کے مقصد کے لیے پرندوں کی نہایت موزوں بناوٹ، جس کی مشینی نقل ہوائی جہاز کی صورت میں کی گئی ہے۔ زمین کے اوپر ہوا جو پرندوں کے لیے ایسی ہی ہے جیسے کشتی کے لیے سمندر۔ زمینی کشش کی وجہ سے ہوا کا مسلسل زمین کے اوپر قائم رہنا وغیرہ۔ یہ اعلیٰ انتظامات اگر نہ ہوں تو فضا میں پرندوں کا اڑنا ممکن نہ ہوسکے۔ اس واقعہ کو گہری نظر سے دیکھا جائے تو آدمی کو ایسا معلوم ہوگا کہ گویا وہ خدا کو اپنی کائنات میں عمل کرتے ہوئے دیکھ رہا ہے۔ وہ تخلیقی نظام کے اندر اس کے خالق کو پا جائے گا۔ وہ مصنوعات کے درمیان صانع کا جلوہ دیکھ لے گا۔ یہی معاملہ خود انسان کا ہے۔ گھر آدمی کے لیے سکون کا مقام ہے۔ لیکن گھر کیسے بنتا ہے۔ خدا کے بہت سے انتظامات ہیں جن کی وجہ سے زمین پر ایک گھر کا قیام ممکن ہوتاہے۔ وہ تمام تعمیری اجزاء جن کے ذریعے ایک مکان بنتا ہے، پیشگی طورپر ہماری دنیامیں رکھ دئے گئے ہیں۔ زمین میں نہایت مناسب مقدار میں قوت کشش ہے جس کی وجہ سے مکانات زمین کی سطح پر جمے کھڑے ہوتے ہیں۔ ایسا نہ ہوتو ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتی ہوئی زمین کے اوپر مکانات اڑ جائیں۔اسی طرح وہ چیزیں جن سے آدمی ہلکے پھلکے خیمے بناتا ہے اور وہ چیزیں جن میں یہ صلاحیت ہے کہ انسان کے لباس کی صورت میں ڈھل جائیں اور اس کی زینت کا اور موسموں میںاس کی جسمانی حفاظت کا کام دیں۔ اس طرح کی تمام چیزیں اس لیے ہیں کہ آدمی کے اندر اپنے رب کی نعمتوں پر شکر کا جذبہ بیدار ہو، وہ اس کی عظمت وقدرت کے احساس سے اس کے آگے گر پڑے۔