An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَإِذَا رَءَا ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ ٱلْعَذَابَ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمْ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴾
“And when they who were bent on evildoing behold the suffering [that awaits them, they will realize that] it will not be lightened for them [by virtue of their pleading]; and neither will they be granted respite.”
پیغمبر اور پیغمبر کے سچے پیروؤں کا قوموں کے سامنے حق کا داعی بن کر اٹھنا بظاہر ایک معمولی واقعہ معلوم ہوتاہے۔ دنیا نے عام طورپر ان واقعات کو اتنا کم اہم سمجھا ہے کہ ایک پیغمبر آخر الزماں کو چھوڑ کر کوئی بھی دوسرا پیغمبر نہیں جس کا کام اس کي معاصر تاریخوں میں قابل ذکر قرار پایاہو۔ مگر یہ کام اس وقت بے حد اہم اور بے حد سنگین بن جاتا ہے جب کہ اس کو آخرت سے جوڑ کر دیکھا جائے۔ کیوں کہ آخرت کی عظیم عدالت میں یہی پیغمبر اور داعی خدا کے گواہ ہوں گے اور انھیں کی گواہی پر لوگوں کے ابدی مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ جن افراد کے بارے میں گواہ یہ کہیں گے کہ انھوںنے حق کو مانا اور اپنے آپ کو اس کی اطاعت میں دیا وہ وہاں کی ابدی دنیا میں جنتی قرار پائیں گے۔ اور جن کے بارے میں خدا کے یہ گواہ بتائیں گے کہ انھوںنے حق کا انکار کیا اور اس کی اطاعت پر راضی نہیں ہوئے وہ ابدی جہنم میں ڈال دیے جائیں گے۔ کسی قوم میں خدا کے سچے داعی اٹھیں اور وہ قوم ان کی بات نہ مانے تو یہ اس کے مجرم ہونے کا قطعی ثبوت ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ قوم یہ کہنے کا حق کھو دیتی ہے کہ ہم کو قیامت اور جنت دوزخ کی خبر نہ تھی، اس لیے ہم کو آج کے دن سزا سے معاف رکھا جائے۔