An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَعَلَى ٱللَّهِ قَصْدُ ٱلسَّبِيلِ وَمِنْهَا جَآئِرٌۭ ۚ وَلَوْ شَآءَ لَهَدَىٰكُمْ أَجْمَعِينَ ﴾
“And [because He is your Creator,] it rests with God alone to show you the right path: yet there is [many a one] who swerves from it. However, had He so willed, He would have guided you all aright.”
ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے کے لیے متعین سڑک ہوتی ہے جو سیدھی منزل تک پہنچاتی ہے۔ سواریاں اپنی منزل مقصود کے مطابق انھیں سیدھی سڑکوں پر چلتی ہیں۔ تاہم ان سڑکوں کے علاوہ اطراف میں بھی راستے اور پگڈنڈیاں ہوتی ہیں۔ اگر کوئی شخص ان متفرق راستوں کو راستہ سمجھ کر ان پر چل پڑے تو وہ کبھی اپنی مطلوبہ منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔ وہ اصل منزل کے دائیں بائیں بھٹک کر رہ جائے گا۔ یہی معاملہ خدا تک پہنچنے کا بھی ہے۔ خدانے انسان کو واضح طورپر بتادیا ہے کہ وہ کون سا راستہ ہے جو اس کو خدا تک پہنچانے والا ہے۔ یہ راستہ توحید اور تقویٰ کا راستہ ہے۔ جو شخص اس راستہ کو اختیار کرے گا وہ خدا تک پہنچے گا اور جو شخص دوسرے راستوں پر چلے گا وہ اِدھر اُدھر بھٹک جائے گا۔ وہ کبھی اپنے رب تک نہیں پہنچ سکتا۔ دنیا میں ہر چیز خداکے مقرر کيے ہوئے راستے پر چلتی ہے۔ خدا اگر چاہتاتو اسی طرح انسان کو بھی ایک مقرر راستہ کا پابند بنا دیتا۔ مگر انسان کا تخلیقی منصوبہ دوسری اشیاء کے تخلیقی منصوبہ سے مختلف ہے۔ دوسری اشیاء سے صرف پابندی مطلوب ہے۔ مگر انسان سے جو چیز مطلوب ہے وہ اختیاری پابندی ہے۔ اسی اختیاری پابندی کا موقع دینے کا یہ نتیجہ ہے کہ کوئی شخص سچے راستے پر چلتا ہے اورکوئی اس کو چھوڑ کر خود ساختہ راہوں میں بھٹکنے لگتاہے۔