slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 90 من سورة سُورَةُ النَّحۡلِ

An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ۞ إِنَّ ٱللَّهَ يَأْمُرُ بِٱلْعَدْلِ وَٱلْإِحْسَٰنِ وَإِيتَآئِ ذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ ٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ وَٱلْبَغْىِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴾

“BEHOLD, God enjoins justice, and the doing of good, and generosity towards [one's] fellow-men; and He forbids all that is shameful and all that runs counter to reason, as well as envy; [and] He exhorts you [repeatedly] so that you might bear [all this] in mind.”

📝 التفسير:

دنیا میں کوئی اللہ کا بندہ کس طرح رہے، اس کا واضح بیان اس آیت میں موجود ہے۔ اس کی اسی اہمیت کی بنا پر خلیفۂ راشد حضرت عمر بن عبد العزیز نے اس آیت کو جمعہ کے ہفتہ وار خطبہ میں شامل کیا تھا۔ (مرآۃ الزمان فی تواریخ الاعیان، جلد10، صفحہ 190) پہلی چیز جس کا ایک شخص کو اہتمام کرنا ہے وہ عدل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص کا جو حق دوسرے پر آتاہے وہ اس کو پوری طرح ادا کرے، خواہ صاحب حق کمزور ہو یا طاقت ور، اور خواہ وہ پسندیدہ شخص ہو یا نا پسندیدہ۔ حقوق کی ادائیگی میں صرف حق کا لحاظ کیا جائے نہ کہ دوسرے اعتبارات کا۔ دوسری چیز احسان ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ حقوق کی ادائیگی میں عالی ظرفی کا طریقہ اپنایا جائے۔ انصاف کے ساتھ مروت کو جمع کیا جائے۔ قانونی دائرہ سے آگے بڑھ کر لوگوں کے ساتھ فیاضی اور ہمدردی کا رویہ اختیار کیا جائے۔ آدمی کے اندر یہ حوصلہ ہو کہ حتی الامکان وہ اپنے لیے اپنے حق سے کم پر راضی ہوجائے، اور دوسرے کو اس کے حق سے زیادہ دینے کی کوشش کرے۔ تیسری چیز ایتاء ذی القربیٰ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی جس طرح اپنے بیوی بچوں کی ضرورت کو دیکھ کر تڑپ اٹھتاہے اور اس کو پورا کرتاہے، اسی طرح وہ دوسرے قریبی لوگوں کی ضرورت کے بارے میں بھی حساس ہو۔ ہر صاحب استعداد شخص اپنے مال پر صرف اپنا اور اپنے گھر والوں ہی کا حق نہ سمجھے بلکہ اپنے رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے کو بھی وہ اپنی ذمہ داری میں شامل کرے۔ اس کے بعد آیت میں تین چیزوں سے منع فرمایا گیا ہے۔ پہلی چیز فحشاء ہے۔ اس سے مراد کھلی ہوئی اخلاقی برائیاں ہیں۔ یعنی وہ برائیاں جن کا برا ہونا خود اپنے ضمیر کے تحت ہر آدمی کو معلوم ہوتا ہے۔ اور لوگ عام طورپر اس کو شرم ناک سمجھتے ہیں۔ دوسری چیز منکر ہے۔ منکر معروف کا الٹا ہے۔ معروف ان اچھی باتوں کو کہتے ہیں جن کو ہر معاشرے میں اچھا سمجھا جاتا ہے۔ اس کے برعکس، منکر سے مراد وہ نامعقول کام ہیں جو عام اخلاقی معیار کے خلاف ہیں۔ اس میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جن کو انسان عام طور پر برا جانتے ہیںاور جن کو قبول کرنے سے انسان کی فطرت انکار کرتی ہے۔ تیسری چیز بغی ہے۔ اس کے معنی ہیں حد سے تجاوز کرنا۔ اس میں ہر وہ سرکشی داخل ہے جب کہ آدمی اپنی واقعی حد سے گزر کر دوسرے شخص پر دست درازی کرے۔ وہ کسی کی جان یا مال یا آبرو لینے کے لیے اس کے اوپر ناحق کارروائیاں کرے۔ وہ اپنے زور واثر کو ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کرنے لگے۔