An-Nahl • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ وَلَٰكِن يُضِلُّ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِى مَن يَشَآءُ ۚ وَلَتُسْـَٔلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾
“For, had God so willed, He could surely have made you all one single community; however, He lets go astray him that wills [to go astray], and guides aright him that wills [to be guided]; and you will surely be called to account for all that you ever did!”
دنیا میں اختلافات ہیں۔ حق اور ناحق ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوتے۔ اس کی وجہ خدا کا وہ منصوبہ ہے جس کے تحت اس نے موجودہ دنیا کو بنایا ہے۔ اور وہ منصوبہ امتحان ہے۔ موجودہ دنیا میں انسان کو جانچ کی غرض سے رکھا گیا ہے۔ یہ مقصد اس کے بغیر پورا نہیں ہوسکتا تھا کہ ہر آدمی کو ماننے اور نہ ماننے کی آزادی ہو۔ حتیٰ کہ اسے یہ بھی آزادی ہو وہ حق کو ناحق ثابت کرے اور ناحق کو حق کے روپ میں پیش کرے۔ اگر یہ مصلحت نہ ہوتی تو خدا تمام انسانوں کو اسی طرح اپنے حکم کا پابند بنا دیتا جس طرح وہ بقیہ کائنات کو اپنے حکم کا پابند بنائے ہوئے ہے۔ یہ صورت حال قیامت تک کے لیے ہے۔ قیامت کے دن کھل جائے گا کہ کس نے اپنی سمجھ کو صحیح طور پر استعمال کیا اور کس نے اپنے مفاد کی خاطر سچائی کو نظر انداز کیا۔ اس وقت خدا ہر ایک کے ساتھ وہ معاملہ کرے گا جس کا اس نے موجودہ امتحانی مرحلہ میں اپنے كو اہل ثابت کیا تھا۔